ملائیشیا کی ریاست پاہنگ میں ملائیشیا-چین کوانتن انڈسٹریل پارک (ایم سی کے آئی پی) دیکھا جا سکتا ہے۔(شِنہوا)
کوالالمپور(شِنہوا)ملائیشیا کی حکومت کے ایک عہدیدار نے کہا ہے کہ ملائیشیا اور چین کے درمیان صنعتی تعاون نے مشترکہ ترقی کے نئے مواقع پیش کئے ہیں اور چین کی پھلتی پھولتی منڈی ملائیشیا کی پام آئل کی صنعت کی مستقبل کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔
ملائیشیا کے نائب وزیر برائے شجرکاری واجناس چھن فونگ ہِن نے شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ دونوں ممالک نے باقاعدگی سے اعلیٰ سطح کے تبادلوں کو برقرار رکھا ہے، زیادہ مضبوط تجارتی سرگرمیوں کو فروغ دیا ہے اور متعدد شعبوں میں نئی کامیابیوں کا سلسلہ شروع کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس سال کے آخر میں میں چھنگ دو اور چھونگ چھنگ (چین کے جنوب مغرب) کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتا ہوں تاکہ مقامی صنعتوں کی ضروریات کو پورا کرنے والی اعلیٰ معیارکی پام آئل اشیاء کے لئے تعاون کا جائزہ لیا جا سکے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2024 میں چین اور ملائیشیا کے درمیان تجارت کا حجم 212 ارب امریکی ڈالر کی تاریخی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا اور چین مسلسل 16 سالوں سے ملائیشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ چین ملائیشیا کے پام آئل کی سب سے اہم مارکیٹوں میں سے ایک ہے ، چھن نے کہا کہ 2024 میں چین کو ملائیشیا کی پام آئل کی برآمدات 10.57 ارب رنگٹ (تقریباً 17.4 ارب ڈالر) تک پہنچ گئیں جو چین کو ملائیشیا کی بڑے پیمانے پر اجناس کی برآمدات کے نصف سے زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم مصنوعی ذہانت اور ڈرونز جیسے جدید شعبوں میں مشترکہ طور پر فائدہ اٹھانے کے منتظر ہیں، ان ٹیکنالوجیز کو اپنی صنعت کی ترقی میں لاگو کریں گے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link