ایک چینی خلائی ماہر نے کہا ہے کہ چین مریخ سے نمونے لانے کے لئے 2028 کے آس پاس تھیان وین-3 مشن روانہ کرنے ارادہ رکھتا ہے۔(شِنہوا)
کینبرا(شِنہوا)اربوں سالوں میں مریخ کا منظر نامہ کیسے وجود میں آیا۔ آسٹریلیا اور چین کے سائنسدانوں نے اس معمہ کو حل کرنے میں ایک پیشرفت کی ہے۔
بدھ کو شائع ہونے والی ایک تحقیق میں آسٹریلین نیشنل یونیورسٹی (اے این یو) اور چائنیز اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس)کے محققین نے مریخ پر ارتعاش کا تجزیہ کیا جو مریخی زلزلے کے نام سے جانا جاتا ہے۔
محققین کی ٹیم نے مریخ کے جنوبی پہاڑی علاقوں میں مریخ کے 6 زلزلوں کا ایک مجموعہ دریافت کیا جو مریخ کی سطح کے تقریباً دو تہائی حصے کا احاطہ کرتے ہیں۔
محققین کا کہنا تھا کہ مریخ کے زلزلوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ مریخ کے جنوبی اور شمالی علاقوں کے درمیان جغرافیہ میں فرق ممکنہ طور پر سیارے کی اندرونی تہوں میں گرمی کی منتقلی کی وجہ سے تشکیل پایا تھا۔
اے این یو سے تعلق رکھنے والے اس تحقیق کے شریک مصنف ہرووجے کالسک کا کہنا ہے کہ مریخ کے ان زلزلوں کے اعداد و شمار کا موازنہ شمالی نصف کرہ مریخ کے زلزلوں سے کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ سیارے کا جنوبی نصف کرہ اس کے شمالی نصف کرہ کے مقابلے میں زیادہ گرم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سمجھنا کہ آیا مریخ پر گرمی یاسردی کے باعث پھیلاؤ یا سکڑاؤ ہو رہا ہے یا نہیں، اس بات کا سراغ فراہم کرتا ہے کہ مریخ اربوں سالوں میں اپنی موجودہ حالت میں کیسے تبدیل ہوا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مریخ کے جنوبی نصف کرہ میں موٹی تہہ کیوں ہے اور شمالی نصف کرہ کے مقابلے میں اونچائی میں 5 سے 6 کلومیٹر زیادہ کیوں ہے، اس کی وضاحت کے لئے 2 مسابقتی مفروضے موجود ہیں۔
پہلے اینڈوجینک مفروضے کے مطابق اربوں سال پہلے مریخ کے اندرونی حصے میں گرمی کی منتقلی نے اس فرق کو پیدا کیا تھا۔
دوسرے ایکسوجینک مفروضے کے مطابق خیال کیا جاتا ہے کہ خلا میں ہونے والے واقعات نے اس تفریق کو بنایا۔
ہرووجے کالسک نے کہا کہ نئے نتائج اینڈوجینک تھیوری کی حمایت کرنے والے پہلے مشاہداتی ثبوت ہیں۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز سے تعلق رکھنے والے ویجیا سن نے کہا کہ مریخ کے جنوبی اور شمالی علاقوں کے درمیان جغرافیہ کا فرق زمین کے بلند ترین پہاڑی سلسلوں کی اونچائی کے مساوی ہے۔
اس ٹیم نے مریخ پر ناسا کے ان سائٹ سیسموگراف کے ذریعہ جمع کردہ اعداد و شمار کا استعمال کیا۔
