اتوار, جولائی 27, 2025
پاکستانقرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے، وزیر خزانہ

قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا پانا مشکل ہے، وزیر خزانہ

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ قرض لینا بُرا نہیں، قرض کا صحیح استعمال ضروری ہے۔ اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا  پانا مشکل ہے۔

سوئٹزرلینڈ کے شہر ڈیووس میں ترقی پذیرمعیشتوں پرعالمی قرضوں کے بڑھتے بوجھ کے موضوع پر مذاکرے سے بطور پینلسٹ گفتگو کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرنٹ اکاؤنٹ اور فسکل اکاؤنٹ کا جڑواں خسارہ رہا ہے، فسکل خسارے کی سب سےبڑی وجہ 9 سے 10 فیصد غیر پائیدار ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح ہے۔

وزیرخزانہ نے کہا کہ ڈھانچہ جاتی اصلاحات کے باعث ٹیکس ٹو جی ڈی پی شرح 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش جاری ہے، حکومت اپنےاخراجات میں کمی اورقرضوں کی ادائیگی کا حجم کم کرنےکیلئےکوشاں ہے۔

محمد اورنگزیب پاکستان میں قرض ٹو جی ڈی پی شرح 78 فیصد سےکم ہوکر67 فیصد پرآ گئی ہے، اپنا گھر ٹھیک کیے بنا قرضوں کے بوجھ سے چھٹکارا  پانا مشکل ہے۔ قرض لینا بُرا نہیں قرض کا صحیح استعمال ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی معاشی ترقی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی ہے، ادائیگیوں کا توازن بگڑنے سے ہر دفعہ آئی ایم ایف کےپاس جانا پڑتا ہے، پائیدار ترقی کا حصول پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ نجی شعبے کو معاشی ترقی میں ہراول دستے کا کردار ادا کرنا ہو گا، سی پیک فیزٹو میں حکومت ٹو حکومت کےبجائے بزنس ٹو بزنس پر توجہ مرکوز رہے گی۔ سی پیک فیز ٹو میں چینی کمپنیزکو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنےپرقائل کیا جائےگا۔

محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ چینی کمپنیاں پاکستان کو اپنی برآمدات کا مرکز بنا سکتی ہیں، پاکستان پانڈا بانڈ کے ذریعے دنیا کی سب سے بڑی چینی کیپیٹل مارکیٹ تک رسائی چاہتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک کے ساتھ 10سالہ رفاقتی پروگرام سے بڑھتی آبادی، غربت، ماحولیاتی مسائل پرقابو پاکرپائیدار معاشی ترقی کی جانب بڑھیں گے، سی پیک فیز 2 میں حکومت ٹو حکومت کی بجائے بزنس ٹوبزنس پر توجہ مرکوز رہے گی اور  چینی کمپنیوں کو پیداواری یونٹس پاکستان منتقل کرنے پر قائل کیاجائےگا۔

انٹرنیوز
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!