سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے آڈیوز لیک کمیشن پر وفاقی حکومت سے رپورٹ طلب کر لی۔جمعرات کو سپریم کورٹ میں جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی آئینی بینچ نے اٹارنی جنرل کو آڈیوز لیک کمیشن پر سماعت کی۔
دوران سماعت جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ کیا آڈیو لیک کمیشن لائیو ایشو ہے؟،کمیشن کے چیئرمین ریٹائرڈ ہو چکے ہیں جبکہ کمیشن کے ایک اور رکن سپریم کورٹ کے جج بن چکے ہیں۔اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے حکومت سے ہدایات کیلئے مہلت دے دیں، معلوم کرنے دیں کہ کیا حکومت نیا کمیشن بنانا چاہتی ہے؟ آڈیو لیک کے معاملے پر قانونی نکتہ تو موجود ہے۔
جسٹس امین الدین خان نے کہا کہ اگر نیا کمیشن بنتا ہے تو یہ مقدمہ غیر موثر ہو جائے گا۔جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ کمیشن کی تشکیل کا کابینہ کا فیصلہ آج بھی موجود ہے۔جسٹس مندوخیل نے سوال کیا کہ کیا حکومت کمیشن کیلئے ججز کی نامزدگیاں چیف جسٹس کی مشاورت سے کرے گی؟اٹارنی جنرل نے کہا کہ یہ ایک قانونی سوال ہے، قانون مشاورت کا پابند نہیں کرتا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ عدالت کی اتھارٹی کو انڈر مائین نہیں ہونے دیں گے، چیف جسٹس کمیشن کیلئے جج دینے سے انکار کر دیں تو پھر کیا ہو گا؟۔ بعد ازاں آئینی بینچ نے اٹارنی جنرل کو آڈیوزلیک کمیشن پرحکومت سے ہدایت لے کر آگاہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت آئندہ ہفتے تک کیلئے ملتوی کر دی۔
