منگل, اکتوبر 21, 2025
تازہ ترینچین کی مصنوعی ذہانت کی مہم نے ڈیجیٹل معیشت میں نئی رفتار...

چین کی مصنوعی ذہانت کی مہم نے ڈیجیٹل معیشت میں نئی رفتار پیدا کر دی

چین کے جنوبی گوانگ شی ژوانگ خودمختار علاقے کے دارالحکومت نان ننگ کے نان ننگ انٹرنیشنل کنونشن اینڈ ایگزیبیشن سنٹر میں رکھے گئے اے آئی پر مبنی فائر فائٹنگ آلات دیکھے جاسکتے ہیں-(شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین میں مصنوعی ذہانت (اے آئی) کا بڑھتا ہوا رجحان ملک کی ڈیجیٹل معیشت کی ترقی میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے جہاں اہم ٹیکنالوجیز میں پیش رفت اور مضبوط پالیسی معاونت نے اے آئی کو صنعتوں اور روزمرہ زندگی میں تیزی سے ضم کرنے میں مدد دی ہے۔

چین میں اے آئی کی تیز رفتار ترقی عالمی سطح پر اے آئی تخلیقات میں اس کے 60 فیصد حصے سے اجاگر ہوتی ہے جس میں اے آئی سے وابستہ اداروں کی تعداد میں اضافہ، صنعتی وسعت اور ڈیپ سیک جیسے مقامی ساختہ بڑے ماڈلز میں جدت نمایاں ہے۔

ملک میں وافر ڈیٹا وسائل اور مکمل صنعتی نظام کی بدولت، ڈیجیٹل معیشت نے زبردست رفتار کا مظاہرہ کیا ہے۔ 2024 تک ڈیٹا سے متعلقہ اداروں کی تعداد 4 لاکھ سے تجاوز کر گئی جبکہ ڈیٹا صنعت کی مالیت 58.6 کھرب یوآن(تقریباً 826 ارب امریکی ڈالر) تک جا پہنچی جو کہ 2020 کے مقابلے میں 117 فیصد اضافہ ہے۔

دوسری جانب زراعت سے لے کر مینوفیکچرنگ اور عوامی خدمات تک اے آئی ایپلی کیشنز پیداوار میں اضافے اور روایتی صنعتوں کی تبدیلی میں ٹھوس نتائج دے رہی ہیں۔

چین نے مسلسل ایسی کوششیں کی ہیں جن کے ذریعے ڈیجیٹل معیشت کو ایک جدید معیشت اور ذہین معاشرے میں بدلا جا سکے۔ رواں سال کے اوائل میں چین نے قومی سطح کا "اے آئی پلس” منصوبہ متعارف کرایا جس کا مقصد اے آئی سے متعلقہ انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانا اور اقتصادی و سماجی شعبوں میں اے آئی ٹیکنالوجی کے انضمام کو تیز کرنا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!