اگر آپ ہانگ کانگ کے پیانو نواز ارسطو شم چنگ تاؤ سے پوچھیں کہ ان کے لیے موسیقی کا کیا مطلب ہے، تو ان کا کہنا ہے کہ "موسیقی میرے جذبات کا اظہار ہے اور یہ دنیا بھر کے لوگوں اور ثقافتوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے کا ذریعہ ہے۔”
اس سال جون میں 29 سالہ ارسطو شم نے وین کلبرن انٹرنیشنل پیانو مقابلہ جیت کر تاریخ رقم کی ہے۔ وہ یہ اعزاز حاصل کرنے والے پہلے ہانگ کانگ کے پیانو نواز بن گئے ہیں۔ ان کے نزدیک یہ کامیابی ذاتی فخر سے بڑھ کر ایک ثقافتی شناخت کی علامت ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (کینٹونیز): ارسطو شم چنگ تاؤ، فاتح 2025 وین کلبرن انٹرنیشنل پیانو مقابلہ
"ایک چینی اور ایشیائی ہونے کے ناطے، میرے لیے یہ خوشی کی بات ہے کہ ہم دنیا کے اس بڑے اسٹیج پر پہچانے جا رہے ہیں۔”
ارسطو شم نے تین سال کی عمر میں اپنی والدہ، جو خود پیانو کی استاد تھیں، کی رہنمائی میں موسیقی کا آغاز کیا۔ چھ سال کی عمر میں وہ ہانگ کانگ اکیڈمی فار پرفارمنگ آرٹس میں داخل ہوئے تھے جہاں انہوں نے معروف استاد پروفیسر ایلینور وونگ سے تربیت حاصل کی۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (کینٹونیز): ایلینور وونگ، ہانگ کانگ، پیانو کی استاد
"میری پہلی یاد اُس کے چہرے اور آنکھوں سے جڑی ہے جن میں موسیقی کی خوشی جھلکتی تھی۔ وہ موسیقی کو رنگوں اور احساس کے درجہ حرارت سے محسوس کرتا تھا۔”
وونگ یاد کرتی ہیں کہ ایک بار شم نے ایک اداس دھن کو غیر معمولی گہرائی سے بجایا تھا۔ بعد میں معلوم ہوا کہ وہ خود کو ایک اینیمیٹڈ فلم کے منظر میں تصور کر رہا تھا، جہاں ایک بچہ اپنے والد کو تلاش کر رہا ہوتا ہے۔
یہی جذباتی گہرائی بعد میں شم کے فن کی پہچان بن گئی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (کینٹونیز): ارسطو شم چنگ تاؤ، فاتح 2025 وین کلبرن انٹرنیشنل پیانو مقابلہ
"جب میں پرفارم کرتا ہوں، تو ایسا لگتا ہے جیسے پیانو کی آواز کے ذریعے وہ باتیں بیان کر رہا ہوں جو الفاظ سے ممکن نہیں ہیں۔”
بچپن سے ہی مختلف بین الاقوامی مقابلوں میں نمایاں کامیابیوں نے انہیں شہرت دی ہے۔ تاہم ان کی زندگی کا سفر ہمیشہ ہموار نہیں رہا ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ اکیس سال کی عمر تک وہ صرف دلچسپی اور لطف کے لیے پیانو بجاتے رہے ہیں۔
بعد ازاں ان کی تجسس نے انہیں دیگر میدانوں جیسے بزنس کی طرف بھی راغب کیا جسے انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں پڑھا تھا۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (کینٹونیز): ارسطو شم چنگ تاؤ، فاتح 2025 وین کلبرن انٹرنیشنل پیانو مقابلہ
"مختلف ثقافتوں سے واقفیت ضروری ہے مگر میری جڑیں ہمیشہ چینی ثقافت میں ہیں۔ محنت، ضبطِ نفس اور لگن، یہی میری اصل طاقت ہیں۔”
ارسطو شم کے مطابق، ان کی تربیت میں ہانگ کانگ کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 5 (کینٹونیز): ارسطو شم چنگ تاؤ، فاتح 2025 وین کلبرن انٹرنیشنل پیانو مقابلہ
"یہاں میں نے عالمی سطح کے فنکاروں کی رہنمائی حاصل کی ہے۔ اکیڈمی میں آٹھ سالہ تعلیم نے میرے لیے ایک مضبوط بنیاد رکھی ہے۔”
آج وہ اپنے فن کے ذریعے دنیا میں ثقافتی ہم آہنگی کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ موسیقی زبان اور ثقافت کی تمام سرحدیں پار کر سکتی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 6 (کینٹونیز): ارسطو شم چنگ تاؤ، فاتح 2025 وین کلبرن انٹرنیشنل پیانو مقابلہ
"موسیقی کا جادو یہ ہے کہ یہ زبانوں اور ثقافتوں کی تمام دیواریں توڑ دیتی ہے۔”
ہانگ کانگ، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
——————————————
آن سکرین ٹیکسٹ:
ہانگ کانگ کے پیانو نواز نے عالمی مقابلہ جیت کر تاریخ رقم کر دی
ارِسطو شَم چین کے پہلے پیانو نواز بن گئے
موسیقی جذبات کا اظہار اور ثقافتوں کو جوڑنے کا ذریعہ ہے۔ ارِسطو شَم
بچپن سے ہی موسیقی کے رنگ اور احساس کو گہرائی سے سمجھتے ہیں۔ارِسطو شَم
ارسطو کی آنکھوں میں موسیقی کی چمک اور جذبہ جھلکتا ہے۔پروفیسر ایلینور وونگ
ہانگ کانگ اکیڈمی برائے پرفارمنگ آرٹس نے ارسطو شَم کی بنیاد مضبوط کی
مختلف ثقافتوں سے سیکھنا اہم ہے مگر میری جڑیں چینی ثقافت میں ہیں۔ ارسطو شَم
چینی موسیقار نے مشرق و مغرب کے بیچ موسیقی کو ثقافتی پل بنا دیا
موسیقی وہ زبان ہے جو ہر رکاوٹ پار کر جاتی ہے۔ ارسطو شَم
