روس کے دارالحکومت ماسکو ایک سینما کے باہر فلم "ڈیڈ ٹو رائٹس” کے پوسٹر کے سامنے سےفلم بین گزر رہے ہیں۔(شِنہوا)
سینٹ پیٹرزبرگ(شِنہوا)روس کی وزیر ثقافت اولگا لیوبی مووا نے کہا ہے کہ چینی فلمیں روسی نوجوانوں میں مقبول ہو رہی ہیں۔
شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں لیوبی مووا نے کہا کہ روس میں نوجوانوں کی بڑی تعداد چینی فلموں کی مداح بن گئی ہے۔ وہ چینی فلمی ہفتوں میں بڑے جوش و خروش کے ساتھ شرکت کرتے ہیں۔ ہم ان تقریبات کو صرف ماسکو اور سینٹ پیٹرزبرگ میں نہیں بلکہ قازان، نژنی نووگورود اور دیگر شہروں میں بھی منعقد کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
وزیر نے کہا کہ حالیہ برسوں میں چینی فلمیں روس میں زیادہ وسیع پیمانے پر پیش کی گئی ہیں۔ مثال کے طور پر چینی تاریخی فلم "ڈیڈ ٹو رائٹس” کی ستمبر میں ملک میں کامیاب نمائش ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ نوجوانوں کی دلچسپی تاریخی ڈراموں سے بڑھ کر رومانوی کامیڈیز جیسی دیگر انواع تک پھیل رہی ہے۔
لیوبی مووا نے دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ فلم سازی کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ اس ماہ کے شروع میں چین میں ریلیز ہونے والی مشترکہ طور پر تیار کردہ جاسوسی سنسنی پر مبنی فلم "ریڈ سلک” ایسا ہی ایک منصوبہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ مشترکہ فلم سازی کے معاہدوں پر دستخط بہت اہم ہیں کیونکہ اس سے ہمیں ایک ساتھ کام کرنے اور اپنی مشترکہ فلمی کامیابیوں کو پیش کرنے کا موقع ملتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ روس اور چین بین الاقوامی فلمی میلوں اور بڑے ایوارڈز کی تقریبات میں بھی تعاون کرتے ہیں جو دوطرفہ ثقافتی تعلقات کو مزید مضبوط بناتا ہے۔
سال 2024 اور 2025 کو چین-روس ثقافتی سال قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک نے دوطرفہ تعاون کی صلاحیت کو اجاگر کرنے کے لئے مختلف تبادلہ پروگرام شروع کئے ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link