چین کے جنوب مشرقی صوبے فوجیان کے ووئی شان نیشنل پارک میں سیاح طلوع آفتاب کے مناظر کی تصاویر لے رہے ہیں۔(شِنہوا)
چھنگ دو(شِنہوا)چین جدید ٹیکنالوجی اور بہتر نگرانی کے ذریعے قومی پارکوں میں حیاتیاتی تحفظ کی کوششوں کو آگے بڑھا رہا ہے۔
قومی پارکوں کی ترقی کے بارے میں جاری ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جنگلات اور سبزہ زاروں کی قومی انتظامیہ شیروں، تیندوؤں اور دیو قامت پانڈوں جیسی اہم اقسام کے لئے تحفظ اور تحقیق کے قومی مراکز کے انضمام اور قیام کو فروغ دے رہی ہے جس کا مقصد ایک کثیر سطح سائنسی تحقیقی پلیٹ فارم بنانا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قومی پارکس ہائی-ٹیک اقدامات کے استعمال کو بڑھا رہے ہیں، جیسے کہ حقیقی وقت کی نگرانی کے نظام جو جنگلی حیات کی سرگرمیوں کی ہمہ وقت اور جامع نگرانی کو ممکن بناتے ہیں۔
اس کے علاوہ پارکس انسانوں اور جنگلی حیات کے درمیان تنازعات کو کم کرنے کے لئے نگرانی اور ابتدائی انتباہ کے نظام بھی نافذ کر رہے ہیں، ان اقدامات میں اہم علاقوں میں 24 گھنٹے عملے کی موجودگی اور حفاظتی آلات کے لئے تجرباتی منصوبے شامل ہیں جو تنازع کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے ایک مربوط نظام تشکیل دیتے ہیں۔
2021 میں چین نے قومی پارکوں کا پہلا بیچ قائم کیا جن کا محفوظ کردہ رقبہ 2لاکھ 30ہزار مربع کلومیٹر تھا۔
ان پارکوں میں سان جیانگ یوآن نیشنل پارک، دیو قامت پانڈا نیشنل پارک، نارتھ ایسٹ چائنہ ٹائیگر اینڈ لیپرڈ نیشنل پارک، دی ہائی نان ٹراپیکل رین فاریسٹ نیشنل پارک اور ووئی شان نیشنل پارک شامل ہیں۔ ان میں ملک کی تقریباً 30 فیصد اہم زمینی جنگلی حیات کی اقسام پائی جاتی ہیں۔
