بیجنگ: چائنا ایسوسی ایشن آف آٹوموبائل مینوفیکچررز (سی اے اے ایم) نے یورپی کمیشن کی جانب سے چینی الیکٹرک گاڑیوں (ای ویز ) پر بھاری درآمدی ڈیوٹی عائد کرنے کے منصوبے پر سخت عدم اطمینان اورمخالفت کا اظہار کیا ہے۔
گزشتہ ماہ یورپی کمیشن نے اکتوبر 2023 میں چینی الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کے بعد چینی ای وی مینوفیکچررز پر 37.6 فیصد تک کے عبوری اضافی ٹیکس عائد کیے تھے۔
گزشتہ روزکمیشن نے ان محصولات کو قدرے نظر ثانی شدہ شرحوں پر حتمی بنانے کے لئے منصوبے کا ایک مسودہ شائع کیا جو یورپی یونین (ای یو) کے رکن ممالک کی منظوری سے مشروط ہے۔
ظاہر کردہ معلومات کے مطابق تین چینی ای وی کمپنیوں، بی وائی ڈی، گیلی اور سائیک کے لئے اینٹی سبسڈی ٹیکس کی شرح بالترتیب 17 فیصد، 19.3 فیصد اور 36.3 فیصد ہے۔
سی اے اے ایم کے بیان میں یورپ میں کام کرنے اور سرمایہ کاری کرنے والی چینی کمپنیوں کے لیے سبسڈی کے خلاف زیادہ ٹیرف سے پیدا ہونے والے اہم خطرات اور غیر یقینی صورتحال پر روشنی ڈالی گئی ہے جس سے ان کے اعتماد کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔
ایسوسی ایشن نے متنبہ کیا کہ اس طرح کے اقدامات یورپی یونین کی آٹوموٹو صنعت، روزگار اور ماحول دوست اور پائیدار ترقی کی کوششوں کو بھی بری طرح متاثر کرسکتے ہیں۔
چائنا آٹو ایسوسی ایشن نے یورپی فریق پر زور دیا کہ وہ آٹوموٹیو انڈسٹری کی ترقی کے لئے سازگار "منصفانہ، غیر امتیازی اور متوقع مارکیٹ ماحول کو فروغ دینے کے لئے بات چیت اورتعاون کو برقرار رکھے۔
یورپی یونین کی جانب سے چینی الیکٹرک گاڑیوں پر سبسڈی کے خلاف تحقیقات شروع کرنے سے قبل بہت سی چینی آٹو کمپنیوں نے یورپ میں سرمایہ کاری یا کام کرنے کا منصوبہ بنایا تھا لیکن یورپی یونین کی جانب سے عارضی کاؤنٹر ویلنگ ڈیوٹیز عائد کرنے کے فیصلے کے بعد سے بہت سے چینی ای وی کاروباری اداروں نے تحقیقات اور یورپ میں سرمایہ کاری کے ممکنہ خطرات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
چینی وزارت تجارت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ ملک یورپی یونین کے اقدامات کے جواب میں چینی کاروباری اداروں کے جائز حقوق اور مفادات کے دفاع کے لئے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔
