اسلام آباد: عدالت نے غیر قانونی بھرتیوں کے الزام میں گرفتار چیئرمین پی اے آر سی ڈاکٹر غلام محمد علی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی۔ پیر کو سپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت بعد از گرفتاری درخواست پر سماعت کی۔
وکیل ریاست علی آزاد نے دلائل دیتے ہوئے موقف اپنایا کہ وقوعہ 2022ء کا ہے جبکہ یف آئی آر 2025ء میں ہوئی، 168ملازمین بغیر اشتہار بھرتی کا الزام ہے اور آفیشل پوزیشن کے غیر قانونی استعمال کا الزام ہے، تین سال کے بعد ڈاکٹر غلام محمد علی اور دیگر ملزمان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی۔
وکیل صفائی نے کہا کہ ڈاکٹر غلام محمد علی چیئرمین پی اے آر سی ہیں، مکمل کیریئر میں کوئی کمپلینٹ نہیں ہے۔ ڈاکٹر غلام علی پر پہلے استعفے کیلئے دبائہ ڈالا گیا، جب نہیں مانے تو ایف آئی درج کروا دی گئی، پی اے آر سی کے تمام افیئرز بورڈ آف گورنرز دیکھتا ہے، پراسیکیوشن کی جانب سے کرپشن سے متعلق ایک بھی کاغذ ریکارڈ پر نہیں لایا جا سکا جبکہ ایف آئی اے کے تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ 164پوسٹوں کا اشتہار دے کر 332افراد بھرتی کئے گئے، 70لوگوں کا ڈائریکٹ تعلق چیئرمین اور پی اے آر سی اور کونسل کے لوگوں کے ساتھ ہے۔وکیل ریاست علی آزاد نے کہا کہ چیئرمین پی اے آر سی ممبر سلیکشن کمیٹی نہیں ہیں، اگر کوئی چیئرمین کا رشتہ دار ہے تو کیا وہ بھرتی میں حصہ نہیں لے سکتا؟ کیا جعل سازی چیئرمین پی اے آر سی کے خلاف ثابت ہوئی؟ ڈاکٹر غلام محمد علی کا بھرتیوں سے براہ راست کوئی تعلق نہیں۔
عدالت سے استدعا ہے کہ انکوائری کا کیس ہے، ڈاکٹر غلام محمد علی کی ضمانت منظور کی جائے۔پراسیکیوٹر نے بتایا کہ پی اے سی کی ڈائریکشن پر ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔
ایف آئی اے عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔ بعد ازاں عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے چیئرمین پی اے آر سی کی ضمانت مسترد کردی۔
