اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینسوڈان میں دو سالہ جنگ سے صحت کا نظام مکمل طور پر...

سوڈان میں دو سالہ جنگ سے صحت کا نظام مکمل طور پر مفلوج

سوڈان میں فوج اور نیم فوجی دستوں کے درمیان دو سال سے جاری شدید لڑائی نے ملک کے نظامِ صحت کو مکمل طور پر تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے۔ حکومت اور عالمی امدادی اداروں نے اس ہفتے خبردار کیا ہے کہ تنازع سے متاثرہ علاقوں میں بیشتر ہسپتال بند ہو چکے ہیں جبکہ وبائی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔

سوڈان کی مسلح افواج (ایس اے ایف) اور نیم فوجی ریپڈ سپورٹ فورسز ( آر ایس ایف) کے درمیان جاری جنگ کو 2 سال مکمل ہو چکے ہیں۔ ملک اس وقت صحت کے حوالے سے بدترین خطرات سے دوچار ہے اور غذائی قلت بھی بڑھ رہی ہے۔

سوڈان کی وزارت صحت نے اس ہفتے جاری کی گئی  اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ صحت کا نظام ہر لحاظ سے جنگ کی زد میں ہے۔ رپورٹ کے مطابق صحت کے نظام کو درپیش چیلنجز انتہائی سنگین ہو گئے ہیں اور جنگ کے صحتِ عامہ پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

وزارت کے مطابق تنازع سے متاثرہ خرطوم، دارفور اور کردفان کے علاقوں میں  تقریباً 70 فیصد ہسپتال اس وقت کام نہیں کر رہے۔ انٹرنیشنل کمیٹی آف ریڈ کراس (آئی سی آر سی) کا انکشاف اس سےبھی زیادہ تشویشناک ہے۔ کمیٹی کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں 70 سے 80 فیصد طبی مراکز غیر فعال ہیں جس کے باعث ہر 3 میں سے 2 شہریوں کو علاج کی سہولت میسر نہیں۔

وزارت صحت کی رپورٹ کے مطابق ملک بھر میں 250 سے زائد ہسپتال مجبوراً بند کر دئیے گئے ہیں جبکہ ادویات کی 60 فیصد سے زائد دکانوں اور  گوداموں کو یا تو لوٹ لیا گیا ہے یا وہ  تباہ کر دئیے گئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بچ جانے والے مراکز کو ادویات، ساز و سامان اور عملے کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ماؤتیس البوڈو، سرجن، آئی سی آر سی، سوڈان

’’ ایک سرجن کے طور پر اور انسانی ہمدردی کے ناطے  یہ میرے لئے ایک دل دہلا دینے والا منظر تھا کہ لوگ اتنی دور سے، اتبارہ سے یہاں آ رہے ہیں۔ یہاں تک کہ کچھ لوگ شمالی دارفور اور ملک کے دیگر علاقوں سے  2 ہزار کلومیٹر کا سفر کر کے آ رہے ہیں۔ وہ صرف یہ سوچ کر یہاں آتے ہیں کہ یہاں ایک  آئی سی آر سی منصوبہ تھا جہاں زخمی مریضوں کا علاج ہو رہا ہے۔‘‘

صحت کا نظام نہ ہونے کے باعث بیماریوں کا پھیلاؤ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔ ’ڈاکٹرز ودآؤٹ بارڈرز‘ کے مطابق سوڈان میں خسرہ، ہیضہ اور خناق جیسے موذی امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں۔ ان بیماریوں کی بڑی وجہ خراب رہائش، گندے ماحول اور ویکسینیشن مہمات کا رک جانا ہے۔ وزارت صحت نے خبردار کیا ہے کہ ملیریا اور ڈینگی کے کیسز میں بھی تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت نے کہا ہے کہ”گذشتہ دو برسوں کے دوران جاری تنازع نے سوڈان کے نظامِ صحت کو تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے“۔ ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر حنان بلخی کے مطابق “ہسپتالوں میں نہ ادویات ہیں، نہ طبی سازوسامان، اور نہ ہی عملے کی حفاظت یقینی ہے”۔ انہوں نے بتایا کہ”امراض ان علاقوں میں پھیل رہے ہیں جہاں ہماری رسائی نہ ہونے کے برابر ہے۔“

وزارت صحت کا کہنا ہے کہ غذائی قلت انتہائی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے، اور خاص طور پر پانچ سال سے کم عمر بچوں کو شدید غذائی مسائل درپیش ہیں۔ ’ایم ایس ایف‘ کے مطابق ”سوڈان کی پانچ کروڑ آبادی میں سے 60 فیصد افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔“

نسبتاً محفوظ علاقوں میں بھی صورتحال اچھی نہیں۔ نقل مکانی کے باعث طبی سہولیات پر دباؤ بڑھ چکا ہے۔ ام درمان کے الناؤ ہسپتال کی میڈیکل ڈائریکٹر تسنیم الیسعیٰ نے شِنہوا کو بتایا کہ ’’یہ ہسپتال جو زیادہ تر مریضوں کو سہولیات فراہم کرتا ہے، وسائل کی شدید کمی کے باعث اب بند ہونے کے قریب ہے۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): تسنیم الیسعیٰ، میڈیکل ڈائریکٹر، الناظر عیسیٰ ڈائیلاسز سینٹر، الناؤ ہسپتال

’’الناظر عیسیٰ سینٹر، خرطوم میں وہ واحد ادارہ ہے جو ہنگامی طبی سہولت کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یہاں صرف خرطوم ہی نہیں بلکہ دیگر ریاستوں سے بھی تمام ایمرجنسی مریضوں کو لایا جاتا ہے۔‘‘

مریض علاج کے لئے پُرخطر سفر کرنے پر مجبور  ہوتے ہیں۔ ام درمان میں واقع ایک ڈائیلاسز سینٹر میں  موجود گردوں کے مریض ابراہیم محمود نے شِنہوا کو بتایا کہ وہ مشرقی نیل کے علاقے سے ایک کٹھن سفر کر کے یہاں پہنچا ہے۔ اس نے بتایا کہ اگرچہ سفر خطرناک ہے لیکن ہمیں امید ہے کہ حالات ضرور بدلیں گے۔

ابراہیم محمود کے گردے ناکارہ ہو گئے ہیں۔ اس نے بتایا کہ علاج کے لئے الناؤ ہسپتال تک پہنچنا اس کے لئے آسان بات نہیں تھی۔

ساؤنڈ بائٹ 3 (عربی): ابراہیم محمود، سوڈانی شہری

’’ میں تقریباً تین ہفتوں سے یہاں زیرِ علاج ہوں۔اب تک میرے 12 ڈائیلاسز سیشن مکمل ہو چکے ہیں۔ ہسپتال میں بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ یہاں مریضوں کا بہت زیادہ رش ہے کیونکہ یہی اس علاقے کا واحد فعال اسپتال ہے۔‘‘

وزارت صحت کے مطابق جنگ کی وجہ سے صحت کے شعبے کو جو نقصان ہوا ہے اس کا مجموعی تخمینہ تقریباً 11.04 ارب امریکی ڈالرز ہے۔ یہ نقصانات انفراسٹرکچر، سازوسامان اور ادویات فراہمی کے حوالے سے پہنچے ہیں۔

ایس اے ایف اور آر ایس ایف کے درمیان یہ لڑائی 15 اپریل 2023 کو مجوزہ سیاسی منتقلی کے حوالے سے پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث شروع ہوئی تھی۔ اس تنازع نے اب تک کئی  ہزار افراد کی جان لے لی ہے۔اس بحران میں  ڈیڑھ کروڑ لوگ بے گھر ہوئے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق سوڈان کو جس بحران کا سامنا ہے وہ دنیا کے بدترین انسانی بحرانوں میں سے ایک ہے۔

اقوام متحدہ کے مختلف ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ سوڈان میں تقریباً قحط جیسی صورتحال ہے۔ ملک کا نظامِ صحت مکمل طور پر تباہ ہو چکا ہے۔ اس وقت اموات کے درست اعداد و شمار جاننا تقریباً ناممکن ہو گیا ہے۔

خرطوم سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!