چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے شہر ووشی کے ضلع بنگ ہو میں واقع نرسنگ ہوم میں بزرگ خاتون (بائیں) ایک ملازمہ کی مدد سے صحت کی تشخیص کے لئے مصنوعی ذہانت کا آلہ استعمال کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) بیجنگ میں منعقدہ چائنہ میڈیکل ڈویلپمنٹ کانفرنس 2025 میں ماہرین اکٹھے ہوئے جس میں مصنوعی ذہانت(اے آئی) اور شعبہ صحت کا انضمام توجہ کا مرکز رہا۔
2021 سے ہر سال منعقد ہونے والی اس 2 روزہ کانفرنس میں ریاضی، اے آئی، طب، صحت عامہ اور ادویات کے ممتاز ماہرین نے شرکت کی۔ شرکاء نے اختراع، بین الشعبہ جاتی تعاون اور اے آئی دور میں طب کے شعبے کو آگے بڑھانے کے لئے پالیسی سازی پر گفتگو کی۔
شرکاءنے طبی تحقیق کو نئی شکل دینے اور مجموعی طور پر صحت کے نظام کو وسیع کرنے میں اے آئی کی انقلابی صلاحیت پر زور دیا۔
چائنیز اکیڈمی آف انجینئرنگ کے نائب صدر اور چائنیز اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز(سی اے ایم ایس) کے صدر وانگ چھن نے اے آئی کو طب سے منسلک کرنے کا مرحلہ وار روڈمیپ تجویز کیا۔
وانگ کے مطابق قلیل مدت میں مخصوص صورت حال پر مبنی آزمائشی منصوبے آگے بڑھیں گے۔ درمیانی مدت میں اس کے اطلاق کو مزید گہرا کرنے اور بین الاقوامی تعاون کو فروغ دینے پر توجہ مرکوز کی جائے گی جبکہ طویل مدت میں اے آئی پر مبنی نظام قائم کیا جائے گا جو سائنسی تحقیق، طبی نگہداشت اور صحت کے انتظام پر مشتمل ہوگا۔
نان جِنگ یونیورسٹی کے نائب صدر ژینگ ہائی رونگ نے زور دیا کہ حیاتیاتی اے آئی میں پیشرفت معیاری اعدادوشمار اور اخلاقی نگرانی کی بنیاد پر ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ طبی امیجنگ اور برین کمپیوٹر کے درمیان انٹرفیس جیسے شعبے وہ میدان ہیں جہاں مختلف شعبوں کے درمیان تعاون تکنیکی رکاوٹوں پر قابو پانے میں اہم ہوگا۔
کانفرنس کی نمایاں بات چینی اکیڈمی آف میڈیکل سائنسز کی جانب سے جاری کردہ 2024 میں چین کی اعلیٰ ترین طبی کامیابیوں کی فہرست تھی جس میں3 لاکھ 10 ہزار سے زائد تحقیقی منصوبوں میں سے 13 کامیابیوں کو منتخب کیا گیا۔ یہ تمام کامیابیاں بیماریوں کی روک تھام اور علاج کی صلاحیتوں میں بڑی پیش رفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہیں۔
