اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلامریکہ میں 3 ماہ میں بڑے پیمانے پر ٹرمپ مخالف مظاہرے

امریکہ میں 3 ماہ میں بڑے پیمانے پر ٹرمپ مخالف مظاہرے

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں مظاہرین وائٹ ہاؤس کے باہر ریلی کے لئے جمع ہیں-(شِنہوا)

واشنگٹن(شِنہوا)وائٹ ہاؤس کے سامنے ہونے والا حالیہ احتجاج ہاتھ سے لکھے گئے کئی جملوں ’’غیر قانونی ملک بدری بند کرو، عدالتی کارروائی کا حق دو، طاقت محنت کشوں کے پاس ہونی چاہیے ارب پتیوں کے پاس نہیں اور آئینی بحران آ چکا ہے‘‘ شامل ہیں۔

ہفتے کو امریکہ بھر میں ایک مرتبہ پھر مظاہرے شروع ہوگئے۔ واشنگٹن ڈی سی، نیو یارک، سان فرانسسکو اور بوسٹن سمیت کئی شہروں میں لوگ ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی پناہ گزین افراد کی بے دخلی، حکومتی برطرفیوں اور محصولات عائد کرنے جیسی پالیسیوں کی مذمت کے لئے سڑکوں پر نکل آئے جو ان کے خیال میں عوام کے حقوق اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔

ایک غیر منافع بخش ادارے کے لئے کام کرنے والے فرینک نے شِنہوا کو بتایا کہ وہ ٹرمپ اور ان کی انتظامیہ کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے وائٹ ہاؤس کے سامنے آئے ہیں جو آئین اور لوگوں کے خلاف کام کر رہی ہے۔

فرینک نے کہا کہ ٹرمپ کی صدارت کے 3 ماہ میں ان کی انتظامیہ صرف امیر کو امیر تر بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی تمام پالیسیاں ان کی مہم کے دوران امداد کرنے والے امیر افراد کو امیر بنانے کے لئے ہیں۔ امیروں کے لئے ٹیکس کا خاتمہ کرتے ہوئے یقینی بنانا کہ کمپنیاں مضبوط اور طاقتور ہوں عوامی ایجنڈا نہیں بلکہ ارب پتیوں کا ایجنڈا ہے۔

وائٹ ہاؤس کے شمالی حصے میں جنگلے کے قریب بیٹھے مسٹر اور مسز ووڈ نے کانگریس بزدل ہے کا پوسٹر تھاما ہوا تھا۔ وہ پنسلوینیا کی بریڈفورڈ کاؤنٹی سے 3 گھنٹے کا سفر طے کرکے احتجاج میں شامل ہوئے۔

مسز ووڈ نے کہا کہ ٹرمپ کی جانب سے غیر قانونی تارکین وطن کی ملک بدری میں مناسب قانونی عمل نہیں اپنایا جا رہا اور ہر کسی کو عدالت میں اپنا دفاع کرنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ دعویٰ کر رہی ہے کہ بے دخل کئے جانے والے افراد مجرم ہیں جبکہ بعض افراد کو صرف ٹیٹو ہونے کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔

ٹرمپ کے اقتدار میں آنے کے بعد سے امریکہ بھر میں ان کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے اکثر ہوتے رہے ہیں۔ صرف 5 اپریل کو ملک بھر میں تمام 50 ریاستوں میں ایک ہزار سے زائد مظاہرے ہوئے۔ بڑے پیمانے پر سرکاری برطرفیوں جیسی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے واشنگٹن ڈی سی میں معمول بن چکے ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!