چین کے صدر شی جن پھنگ پتراجایا میں ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم سے مصافحہ کررہے ہیں-(شِنہوا)
کوالالمپور(شِنہوا)ماہرین معیشت کا کہنا ہے کہ نئے تعاون اور جدید ٹیکنالوجی کی صنعتوں کی طرف منتقلی کی بدولت ملائیشیا اور چین کے درمیان معاشی تعلقات مزید گہرے ہوں گے جبکہ تجارت اور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔
یو او بی ملائیشیا کی سینئر ماہر معیشت جولیا گوہ نے ای میل انٹریو میں شِنہوا کو بتایا کہ ملائیشیا اپنے صنعتی منظرنامے کو تبدیل کرنے، پائیداری کو مضبوط کرنے اور اعلیٰ آمدنی والی قوم بننے کے لئے اقدامات کر رہا ہے، ایسے میں چین کی ٹیکنالوجی میں ترقی سے پیدا ہونے والے تزویراتی مواقع بروقت ہیں۔
سب وے یونیورسٹی میں معیشت کے پروفیسر یاہ کم لینگ نے زور دیا کہ چین اور ملائیشیا کے درمیان تعلقات کی مضبوطی کا انحصار ملائیشیا کی ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو اپنانے کی صلاحیت اور ملکی اور برآمدی منڈیوں کی ضروریات پوری کرنے کے لئے اپنے کاروباری افراد اور محنت کشوں کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے پر ہے۔
کم لینگ نے کہا کہ علاقائی جامع معاشی شراکت داری(آر سی ای پی) جیسے دو طرفہ اور علاقائی آزاد تجارتی معاہدوں کے ذریعے منڈی تک رسائی کی سہولت کے ساتھ دونوں ممالک معاشی ترقی اور منڈی کے مختلف مواقع سے فائدہ اٹھانے کی پوزیشن میں ہیں۔
حالیہ اعداد و شمار سے ظاہر ہوا کہ چین مسلسل 16ویں سال ملائیشیا کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے اور 2024 میں دو طرفہ تجارت 212 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
2013 میں چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے آغاز کے بعد سے چینی سرکاری اور نجی اداروں کی جانب سے ملائیشیا میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے جس نے ملائیشیا کی متنوع غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی بنیاد میں حصہ ڈالا ہے۔
بین الاقوامی تجارت اور صنعت کے سابق نائب وزیر اونگ کیان منگ نے بھی عالمی تجارتی کشیدگی کے باوجود دونوں ممالک کے درمیان تجارت کی صحت افزا ترقی کی نشاندہی کی۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link