اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلچائنہ ایڈ کی جانب سے سرحد پار سے واپس آنے والے افغان...

چائنہ ایڈ کی جانب سے سرحد پار سے واپس آنے والے افغان مہاجرین کیلئے امدادکی فراہمی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں چین کے 19 ویں میٹالرجیکل گروپ کارپوریشن لمیٹڈ کی مالی اعانت سے ایک رہائشی عمارت کے کمپلیکس پر کارکن کام کررہے ہیں۔(شِنہوا)

طورخم(شِنہوا) طورخم بارڈر کی گزرگاہ پر چین کی جانب سے عطیہ کردہ اپنے خیمے کے پاس کھڑے احمد فہیم نے بتایا کہ وہ ہمسایہ ملک پاکستان میں پناہ گزین کی حیثیت سے 2 سال گزارنے کے بعد اپنے وطن افغانستان واپس آیا ہے۔

یہ خیمہ، جس پر واضح طور پر انگریزی اور چینی دونوں زبانوں میں "چینی امداد” لکھا ہوا ہے،  عارضی پناہ گاہ کا کام کرتا ہے، چین نے جنگ زدہ ملک میں واپس آنے والوں کی مدد کے لئے فراہم کئے ہیں۔

طورخم میں اپنے خیمے کے باہر شِنہوا سے بات کرتے ہوئے فہیم نے کہا کہ جب میں نے ‘چائنہ ایڈ’ کے الفاظ دیکھے تو مجھے سکون کا احساس ہوا۔ اس نے مجھے یقین دلایا کہ ہمارا دوست ہمسایہ ملک چین ہر صورت میں ہمارے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے مزید کہا یہ بہت زیادہ قابل تعریف ہے کہ چینی حکومت افغان عوام کی مدد جاری رکھے ہوئے ہے۔

مشرقی صوبہ ننگرہار سے واپس آنے والے اسد اللہ نے حال ہی میں افغانستان لوٹنے سے قبل پاکستان میں پناہ گزین کے طور پر پچھلے 4 سال گزارے۔ انہوں نے امداد دینے والے ملکوں اور انسانی امداد کی تنظیموں سے مدد کی امید ظاہر کی۔

اسد اللہ نے طورخم گزرگاہ پر شِنہوا کو بتایا کہ ایک پناہ گزین کے طور پر زندگی گزارنا ناقابل یقین حد تک مشکل اور تکلیف دہ ہے۔ مجھے امید ہے کہ امدادی تنظیمیں گھروں کی تعمیر اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں ہماری مدد کریں گی۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان اہم سرحدی گزرگاہ کے طور پر طورخم 24 گھنٹے مصروف رہتا ہے، جس کی وجہ سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان آمدورفت اور تجارتی لین دین کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔

گزشتہ ایک سال کے دوران تقریباً 20 لاکھ افغان مہاجرین، جن میں سے زیادہ تر پاکستان اور ایران میں پناہ لے رکھی تھی، وطن واپس آ چکے ہیں۔ ستمبر 2024 تک تقریباً 20 لاکھ افغان باشندے اب بھی پاکستان میں پناہ گزینوں کی حیثیت سے رہائش پذیر تھے۔

افغان وزارت برائے مہاجرین اور وطن واپسی کے ترجمان عبدالمطلب حقانی نے چین کی جانب سے انسانی امداد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ مشکل وقت میں افغان عوام کے شانہ بشانہ ہونے پر چین خصوصی شکریہ کا مستحق ہے۔

حقانی نے وطن واپس آنے والوں کے انتظام میں مشکلات سے نمٹنے کے لئے چین کی اہم شراکت کو اجاگر کیا جس میں خیمے، کمبل، گاڑیاں، ایمبولینس اور پانی کے ٹینکرز جیسی ضروری اشیا کی فراہمی شامل ہے۔ یہ اشیاء مختلف سرحدی گزرگاہوں پر تقسیم کی گئیں تاکہ واپس آنے والوں کو درپیش مشکلات کو کم کرنے میں مدد مل سکے۔

حکام کے مطابق روزانہ 30 سے 200 خاندان طورخم سرحد عبور کرکے افغانستان میں داخل ہوتے ہیں۔

گزشتہ برسوں کے دوران چین نے افغانستان کو کووڈ-19 ویکسین سے لے کر خوراک اور موسم سرما کے کپڑوں تک وسیع پیمانے پر انسانی امداد فراہم کی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!