تنزانیہ کے علاقے زنجیبار میں چینی طبی ٹیم کے ڈاکٹر مقامی افراد کو مفت طبی خدمات فراہم کر رہے ہیں-(شِنہوا)
دارالسلام(شِنہوا) تنزانیہ کے علاقے زنجیبار کے پمبا جزیرے سے تعلق رکھنے والی 70 سالہ توما سیدی حمادی نابینا ہونے کے قریب تھی تاہم اس کی زندگی نے نیا موڑ لیا جب چینی طبی ٹیم کے 34ویں گروپ کی جانب سے موتیے کی سرجری کے بعد اس کی بینائی بحال ہوگئی۔
حمادی کا بینائی دوبارہ حاصل کرنے کا سفر مشکل تھا۔اس کے بھائی یوسف نے اس کی غیر متزلزل مدد کی جو انگوجا جزیرے کے منازی مموجا ہسپتال میں انیستھیزیالوجسٹ ہے۔
اپنی بہن کی مدد کے عزم سے یوسف اسے ہسپتال میں موجود چینی طبی ٹیم کے پاس لے گیا۔
چین کے مشرقی صوبے جیانگسو کے ہوائی آن نمبر ایک پیپلز ہسپتال کے ماہر امراض چشم ژو شی نے تفصیلی معائنے کے بعد حمادی کی دونوں آنکھوں میں شدید موتیے کی تشخیص کی۔ژو نے خبردار کیا کہ سرجری مشکل ہوگی اور مرض کی شدید نوعیت کے باعث نتیجہ غیر یقینی ہوگا۔خطرات کے باوجود یوسف نے چینی طبی ٹیم پر اعتماد کیا اور اپنی بہن کے علاج کی درخواست کی۔
ژو اوران کی ٹیم کی طرف سے انتہائی احتیاط کے ساتھ سرجری کی گئی۔ہر قدم درست اور احتیاط سے انجام دیا گیاجو حمادی کی صحت یابی کی امید سے بھرپور تھا۔آپریشن کے اگلے دن ژو نے وارڈ میں آمد کے دوران حمادی کی آنکھوں سے پٹی ہٹا دی۔
حمادی کا چہرہ خوشی سے دمک اٹھا جب اس نے کہا ’’میں اب دیکھ سکتی ہوں‘‘۔اس کے الفاظ سے اس کے بھائی کی آنکھوں سے آنسو چھلک پڑے جس نے مضبوطی سے ژو کا ہاتھ پکڑ کر ٹوٹی ہوئی مگر جذبات سے بھرپور چینی زبان میں شکریہ کہا۔
حمادی کی کہانی ان چند علاجوں میں سے ایک ہے جو چینی طبی ٹیم نے ممکن بنائے۔
زنجیبار میں بہت سے مریض محدود وسائل اور متروک ٹیکنالوجی کے باعث اہم علاج سے محروم رہ جاتے ہیں۔چینی ڈاکٹر جدید طبی تکنیکس لے کر آئے ہیں اور انہوں نے سرجیکل سازوسامان اور ادویات عطیہ کیں جس سے مزید مریض زندگی بچانے والا علاج حاصل کر سکے۔
چینی طبی ٹیم نے بڑے پیمانے پر پھیلے مگر قابل علاج مرض موتیے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے ایک ’’چھوٹا اور موثر‘‘ ماڈل متعارف کرایا ہے۔
بینائی کی بحالی سے لے کر زندگی بچانے والی سرجریوں تک 34ویں چینی طبی ٹیم نہ صرف زنجیبار میں جدید علاج لے کر آئی بلکہ اس نے چین اور تنزانیہ کے درمیان دوستی اور تعاون کے تعلقات بھی مستحکم کئے۔
