بونیر: وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کو بھرپور مدد اور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ غیر قانونی سرگرمیوں، تجاوزات اور ماحولیاتی تباہی کا باعث بننے والے عناصر کے خلاف قانون کے مطابق سخت اقدامات ناگزیر ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے کے دوران کیا ۔ بونیر میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ انسانی جانوں کے ضیاع سے بڑھ کر دردناک بات کوئی نہیں ہوسکتی، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور جی بی میں سیلاب سے 700 تک اموات ہوئیں، ہم نے 2022 میں سیلابی کے دوران دردناک صورتحال دیکھی۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے 2022 میں صوبوں کو امداد کی مد میں 100 ارب روپے تک دیے، ہمیں تجاوزات کی روک تھام کے لیے سخت پالیسی اپنانی ہوگی، پاکستان کو سیلابی صورتحال کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا بھی سامنا ہے، اگر ہم انسانی ذمہ داری پوری نہیں کررہے تو ہمارا ہی نقصان ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ متاثرہ علاقوں میں بحالی کے عمل کو تیز کرنے اور معمولاتِ زندگی کو دوبارہ بحال کرنے کیلئے تمام دستیاب قومی وسائل کو بروئے کار لایا جائے گا، تجاوزات، لکڑی مافیا اور خاص طور پر آبی گزرگاہوں میں ہونے والی غیر قانونی کان کنی اور کرشنگ انسانی جانوں کے ضیاع اور نقصانات کا بڑا سبب بنتی ہیں۔
اس موقع پر فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے بھی متاثرہ علاقوں میں ریسکیو آپریشن میں مصروف پاک فوج، پولیس اور سول انتظامیہ کے اہلکاروں سے ملاقات کی اور امدادی سرگرمیوں میں مصروف جوانوں کے بے لوث جذبے کو سراہا۔ انہوں نے ہدایت کی کہ متاثرین کی مدد کو اولین ترجیح دی جائے اور کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے۔
دورے کے آغاز پر وزیراعظم اور شرکا نے سیلاب سے جاں بحق ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔قبل ازیںوزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے دورے پر سب سے پہلے سوات پہنچے ، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ان کا استقبال کیا۔
وفاقی وزرا عطا اللہ تارڑ، امیر مقام اور احسن اقبال بھی وزیراعظم کے ہمراہ تھے۔ دورے کے دوران وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کو ریسکیو اور امدادی کارروائیوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی، بعدازاں وزیراعظم نے بونیر میں متاثرین سے ملاقات کی اور امدادی چیک تقسیم کئے۔
