ہفتہ, جولائی 26, 2025
تازہ ترینچینی کار ساز کمپنیوں نے تھائی لینڈ میں ماحول دوست نقل و...

چینی کار ساز کمپنیوں نے تھائی لینڈ میں ماحول دوست نقل و حمل کو فروغ دیا، تھائی ماہر

تھائی لینڈ کے صوبے رایونگ میں آئیون کی الیکٹرک گاڑی (ای وی) فیکٹری میں چینی کار ساز کمپنی  جی اے سی  آئیون کا پہلا عالمی سٹریٹجک ماڈل نظر آرہا ہے۔ (شِنہوا)

بینکاک(شِنہوا)تھائی لینڈ میں چینی کار ساز کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی موجودگی نے ماحول دوست نقل و حمل کے لئے باہمی تعاون کی کوششوں اور چین کے ساتھ تعلقات کو گہرا کرنے میں ایک اہم سنگ میل عبور کرلیا ہے۔

تھائی لینڈ میں گاڑیوں کی صنعت کے ایک ماہر اورتھائی لینڈ کی الیکٹرک وہیکل ایسوسی ایشن (ای وی اے ٹی)کے صدر سروج سانگ سنیت نے اس شراکت داری کو الیکٹرک وہیکل ایکو سسٹم کی منظم ترقی اور مشترکہ ماحولیاتی اہداف کی پیشرفت کی جانب ایک سٹریٹجک قدم قرار دیا۔

شِنہوا کے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں سروج نے ای وی ٹیکنالوجی خاص طور پر بیٹری سسٹمز اور صنعتی پیمانے پر مینوفیکچرنگ میں چین کی عالمی معیار کی مہارت کو اجاگر کیا  جس کی تکمیل تھائی لینڈ کے جغرافیائی فوائد، ہنر مند افرادی قوت اور مضبوط حکومتی مدد سے ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہم آہنگی دونوں ممالک کو گاڑیوں کی پیداوار اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی سے لے کر بیٹری ری سائیکلنگ تک پورے ای وی ویلیو چین میں تعاون کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

تھائی لینڈ کے صوبے رایونگ میں چینی کار ساز کمپنی  جی اے سی اے آئیون کی الیکٹرک وہیکل (ای وی) فیکٹری میں عملہ کام کر رہا ہے۔(شِنہوا)

انہوں نے  کہا کہ چینی مینوفیکچررز کی آمد نے عام تھائی صارفین کے لئے الیکٹرک گاڑیوں(ای ویز) کو زیادہ قابل حصول بنا دیا ہے جو اعلیٰ ٹیکنالوجی، سستی قیمتیں اور تیزی سے مصنوعات کی فراہمی پیش کرتے ہیں جس سے انہیں وسیع پیمانے پر اپنایا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہاکہ اس سے چارجنگ سٹیشنز، بیٹری کی مرمت کی خدمات، ای وی کی دیکھ بھال کی تعلیم اور پرزہ جات کی تیاری جیسے بنیادی ڈھانچے میں بھی سرمایہ کاری کو فروغ ملا ہے۔

سرکاری اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ 2025 کی پہلی ششماہی میں تھائی لینڈ میں خالص الیکٹرک مسافر گاڑیوں کی نئی رجسٹریشنز میں گزشتہ سال کی اسی مدت کے مقابلے میں تقریباً 35 فیصد اضافہ ہوا جو 55 ہزار 708یونٹس تک پہنچ گئیں جن میں سے تقریباً 90 فیصد چینی برانڈز پر مشتمل تھیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!