"یوریشیا کے قلب میں واقع 5 وسطی ایشیائی ممالک چین کے قدیم شراکت دار ہیں۔ یہ ممالک قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان ہیں۔
ان وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ چین کے دوستانہ تعلقات صدیوں پر محیط ہیں۔
چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے تعلقات اب ایک نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں۔ یہ گہرا باہمی تعاون خطے کی ترقی کو ایک نئی جہت دینے کے ساتھ ساتھ ان ممالک کے عوام کے لئے حقیقی فوائد بھی لا رہا ہے۔”
اسٹینڈ اپ 2 (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا
"یہ بیجنگ کے فانگشان ڈسٹرکٹ میں واقع ایک بڑا ریلوے ٹرمینل ہے۔ مارچ میں بیجنگ اور وسطی ایشیا کے درمیان پہلی مال بردار ریل گاڑی یہیں سے روانہ ہوئی تھی۔
اس گاڑی میں گاڑیوں کے پرزے، ادویات اور دیگر اشیاء سے لدےکئی کنٹینرز شامل تھے۔ اس مال بردار ریل گاڑی کا رخ بیجنگ تھیان جن ہیبے ریجن سے تاشقند، ازبکستان کی جانب تھا۔”
یہ ریل روٹ اس وسیع مال بردار نیٹ ورک کا حصہ ہے جو چین اور وسطی ایشیا کو آپس میں ملاتا ہے۔ اس روٹ پر حالیہ مہینوں کے دوران متعدد نئی مستقل سروسز کا آغاز بھی کیا گیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ژانگ پینگ، ڈپٹی جنرل منیجر، ہو بے ریلوے گروپ انٹرنیشنل ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹیشن کمپنی لمیٹڈ
"ریگولر آپریشنز کے آغاز کے بعد سے چین اور وسطی ایشیا کے درمیان مال بردار ریل سروس نے غیر ملکی تجارت کے لئے ایک محفوظ، مستحکم اور فعال راہداری فراہم کی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لو لِنگ، سٹاف ممبر، چھونگ چھنگ ریلوے لاجسٹکس سینٹر، چائنہ ریلوے چھنگ دو گروپ کمپنی لمیٹڈ
"ماضی میں ترسیلات غیر منظم تھیں اور سامان بھجوانے کے لئے ٹرینوں کا انتظار کرنا پڑتا تھا۔ اب نئی سروس میں سامان کی ترسیل کا وقت نمایاں طور پر کم ہو گیا ہے۔ اس کے علاوہ لاگت بھی کم ہوئی جبکہ آپریشن میں زیادہ استحکام آیا ہے۔ اس نئی سروس نے چین کے جنوب مغربی علاقے کی برآمدی کمپنیوں کو سرحد پار نقل و حمل کی بہتر سہولت فراہم کی ہے۔”
سال 2024 میں چین اور وسطی ایشیا کے درمیان مال بردار ریل گاڑیوں نے 12 ہزار سفر مکمل کئے تھے جن کے ذریعے 8 لاکھ 80 ہزار ٹی ای یو سامان منتقل کیا گیا۔ یہ گزشتہ برس کے مقابلے میں بالترتیب 10 فیصد اور 12 فیصد کا اضافہ ہے۔
سال 2025 کے پہلے 4 ماہ میں ان مال بردار ریل گاڑیوں نے 4725 سفر مکمل کئے جو گزشتہ برس کی اسی مدت کے مقابلے میں 21 فیصد زیادہ ہیں۔
یہ گرجتی ریل گاڑیاں چین اور وسطی ایشیا کے بڑھتے ہوئے معاشی روابط کی جیتی جاگتی مثال ہیں۔
چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کے مطابق سال 2024 میں چین اور وسطی ایشیا کاتجارتی حجم 94.8 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ گیا ہےجو گزشتہ برس کے مقابلے میں 5.4 ارب ڈالر زیادہ ہے۔
اسٹینڈ اپ 3 (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا
"معاشی و تجارتی روابط بڑھانے اور تعلق کو مزید مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ چین اور وسطی ایشیائی ممالک نے ترقی کی صلاحیتوں کو بڑھانے کے لئےبھی مل کر کام کیا ہے۔”
لوبان ورکشاپ چین کا ایک پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام ہے جو بیرونِ ملک ہنر مند افراد کو تیار کرنے کے لئے قائم کیا گیا ہے۔
وسطی ایشیا میں اس نوعیت کی پہلی ورکشاپ نے نومبر 2022 میں تاجکستان میں اپنے کام کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (روسی): بختیار بازورزودا، طالبعلم، تاجک ٹیکنیکل یونیورسٹی
"میں نے تعلیم کے لئے لوبان ورکشاپ کا انتخاب اس لئے کیا کہ میرے نزدیک یہ ایسا منفرد تعلیمی منصوبہ ہے جو جدید ترین ٹیکنالوجی اور عملی تربیت کو یکجا کرتا ہے۔
یہاں کی تربیت نوجوانوں کو بڑے انفراسٹرکچر منصوبوں میں شامل ہونے، اپنے ملک کی ترقی اور جدت پسندی کے عمل میں حصہ لینے کے لئے درکار مہارتوں کے حصول میں مدد فراہم کرتی ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (روسی): پرویز سعید، سربراہ، واٹر سپلائی، ہیٹ اینڈ گیس سپلائی اینڈ وینٹی لیشن سسٹمز، فیکلٹی آف کنسٹرکشن اینڈ آرٹیکلچر ، تاجک ٹیکنیکل یونیورسٹی
"ہمارے طلبہ کو یہاں عملی تربیت دی جاتی ہے۔
مزدور منڈی میں ہنر مند افراد کی مانگ بہت زیادہ ہے۔
مثال کے طور پر رواں برس 20 طلبہ نے تعلیم مکمل کی۔ ہمیں ان طلبہ کے لئے پہلے ہی شہری تعمیرات، پانی کی فراہمی و نکاسی، حرارتی نظام اور ہواداری جیسے شعبوں میں تقریباً 100 ملازمتوں کی پیشکشیں موصول ہو چکی ہیں۔ یہ سب لوبان ورکشاپ کے معاون شعبے ہیں۔”
تاجکستان میں لوبان ورکشاپ نے اب تک 1500 سے زائد طلبہ کو تعلیم اور عملی تربیت کے مواقع فراہم کئے ہیں۔
یہ ورکشاپ اور وسطی ایشیا کے دیگر ممالک میں قائم اس جیسی دیگر ورکشاپس خطے کی معاشی و سماجی ترقی اور جدت پسندی کے لئےماہر افرادی قوت تیار کرنے میں مدد دے رہی ہیں۔ ان کی وجہ سے نوجوانوں کے لئے بہتر مواقع کی راہیں کھل رہی ہیں۔
چین کا قدیم شہر شی آن صوبہ شانشی کا دارالحکومت ہے۔ اس شہر نے مئی 2023 میں چین اوروسطی ایشیا کے پہلےسربراہی اجلاس کی میزبانی کی تھی۔
اس سربراہ اجلاس کے اہم نتائج میں سے ایک یہ بھی ہے کہ رواں برس مئی میں شی آن سے ایک خصوصی سیاحتی ٹرین قازقستان کے شہر الماتی کے لئے روانہ ہوئی جو چین اور قازقستان کے درمیان عوامی اور ثقافتی تبادلوں کے ایک نئے مرحلے کو ظاہر کر رہی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): شو ڈونگ یانگ، ٹرین کنڈکٹر، شی آن بیورو، چائنہ ریلوے شی آن بیورو گروپ کمپنی لمیٹڈ
"چونکہ یہ سفر چین کے روایتی ڈریگن بوٹ فیسٹیول سے عین پہلے ہوا تھا اس لئے ہماری ٹرین ٹیم نے مسافروں کے لئے زونگ زی (چپچپے چاولوں کے پکوڑوں) بنانے کی سرگرمی کا اہتمام کیا ہے۔ اس سے ٹرین میں ایک تہوار کا سماں پیدا ہو گیا ہے۔”
رواں برس قازقستان میں "چائنہ ٹورازم ایئر” کے طور پر بھی منایا جا رہا ہے۔ الماتی پہنچنے پر مسافروں کا خوشگوار تفریحی مظاہروں اور مقامی کھانوں سے پر جوش استقبال کیا گیا۔
ساؤنڈ بائٹ 6 (انگریزی): طالبہ، قازق آبلائی خان یونیورسٹی آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ ورلڈ لینگویجز
"یہ شاندار تقریب منعقد کرنے پر آپ کا شکریہ۔ میں نے محسوس کیا کہ یہ ایک زبردست تجربہ تھا ۔ یہاں رضاکارانہ طور پر شرکت کر کے، آپ سب سے ملنا اور خوش آمدید کہنا مجھے بہت اچھا لگا ہے۔”
الماتی میں 4 روزہ ثقافتی اور عوامی تبادلوں کی تقریب میں مختلف النوع سرگرمیاں پیش کی گئیں۔
ساؤنڈ بائٹ 7 (چینی): میلبے ییرین، استاد، انٹرنیشنل قازق چائنیز لینگویجز کالج، الماتی
"میں یہاں 40 طلبہ کو شی آن اور الماتی کے درمیان ثقافتی تبادلے کی تقریب میں لے کر آیا ہوں۔ میں نے خود بھی بہت کچھ سیکھا ہے جو میں اپنے طلبہ کے ساتھ شیئر کر سکتا ہوں۔”
ساؤنڈ بائٹ 8 (چینی): لو فے، جنرل منیجر، شی آن ٹورازم گروپ کمپنی لمیٹڈ
"دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور سیاحتی تبادلوں کو فروغ دینا عوام کو ایک دوسرے کے قریب لا سکتا ہے۔ اس سے لوگوں کی سوچ میں وسعت اور باہمی اعتماد میں مزید مضبوط آئے گی۔”
اسٹینڈ اپ 4 (انگریزی): ژو یانگ، نمائندہ شِنہوا
"چین کے صدر شی جن پھنگ آستانہ میں منعقد ہونے والے سربراہی اجلاس میں شریک ہوں گےاور اپنا کلیدی خطاب کریں گے۔
توقع کی جا رہی ہے کہ اس سربراہی اجلاس کے ذریعے چین اور ان 5 وسطی ایشیائی ممالک کے باہمی اعتماد میں مزید مضبوطی آئے گی۔ تعاون پر اتفاقِ رائے کا سلسلہ آگے بڑھے گا۔ فریقین ترقیاتی حکمتِ عملیوں میں ہم آہنگی کو مزید گہرا کریں گے، مختلف شعبوں میں تعاون کو نئی بلندیوں تک لے کر جائیں گے اور ایک مشترکہ مستقبل کے حامل چین اور وسطی ایشیا معاشرے کی تشکیل کے لئے اپنی زیادہ سے زیادہ مثبت توانائی استعمال کریں گے۔
ساؤنڈ بائٹ 9 (روسی): کوچیٹو ف ییوگینی دمتریووچ، نائب وزیر اطلاعات، قازقستان
"ہم نے شی آن میں منعقدہ پہلے فورم اور اس کے بعد تیزی سے ہونے والے جو سلسلہ وار اقدامات دیکھے وہ بہت حوصلہ افزا تھے۔ جوش اور امید کے ساتھ ہم مزید پیش رفت کے منتظر ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 10 (روسی): ایگور شستاکوف، شریک چیئرمین، "پِکیر” کلب آف ریجنل ایکسپرٹس، کرغزستان
"سب سے اہم بات یہ ہے کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے درمیان ایک تعمیری مکالمہ ہو رہا ہے۔ آج کے دور میں یہ مکالمہ خاص طور پر اس لئے بھی اہم ہے کیونکہ یہ نہ صرف ہمارے خطے کے لئے بلکہ عالمی سطح پر بھی استحکام کا ایک اہم ذریعہ ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 11 (روسی): میرت بیک مرادوف، ڈائریکٹر، ایڈیٹوریل بورڈ آف دی الیکٹرانک نیوز پیپر "ترکمانستان گولڈن ایج”
"ایک خطہ ایک سڑک کے منصوبے کے تحت وسطی ایشیا اور چین کے درمیان تعاون کی بے پناہ صلاحیت موجود ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 12 (روسی): محمدجون عبیدوف، چیئرمین، فرگانہ برانث ،یونین آف جرنلسٹس، ازبکستان
"ہم ایک مشترکہ مستقبل رکھتے ہیں۔ جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں وہ اسی طرف اشارہ کرتا ہے۔ مجھے یقین ہے کہ چین اور وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کا ازبکستان سمیت تمام شریک ممالک کے عوام کی آئندہ ترقی میں انتہائی اہم کردار ہے۔ ہم اس اجلاس کے مثبت نتائج کا انتظار کر رہے ہیں۔”
بیجنگ اور آستانہ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کےنمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پوائنٹس آن اسکرین:
چین اور وسطی ایشیائی ممالک کے تعلقات نئے دور میں داخل
قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان، ازبکستان سے تعاون میں وسعت
بیجنگ سے تاشقند تک تیز رفتار مال بردار ریل سروس شروع
مال بردار سروس نے 2024 میں 12 ہزار سفر مکمل کئے
چین، وسطی ایشیا تجارتی حجم 94.8 ارب ڈالر تک پہنچ گیا
تاجکستان کی لوبان ورکشاپ نے 1500 نوجوانوں کو ہنر مند بنایا
شی آن سے الماتی تک سیاحتی ٹرین نے عوامی رابطے بڑھائے
چین اور وسطی ایشیا مشترکہ روشن مستقبل کی جانب گامزن
آستانہ سربراہی اجلاس سے تعاون میں نئی بلندی کی توقع

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link