سری لنکا کے شہر کولمبو میں الیکٹرک گاڑیاں بنانے والے چینی ادارے بی وائی ڈی نے صارفین کو گاڑیوں کی پہلی کھیپ کی فراہمی شروع کردی ہے۔(شِنہوا)
جنیوا (شِنہوا) چینی گاڑیاں بنانے والے ادارے بی وائی ڈی نےمستقبل کی تیاری کی درجہ بندی میں ٹیسلا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جو کسی کمپنی کی بیرونی تبدیلیوں کا اندازہ لگانے اور ان کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت کا ایک پیمانہ ہے۔
ایک سوئس بزنس اسکول عالمی ادارہ برائے انتظامی ترقی (آئی ایم ڈی) کی مرتب کردہ مستقبل کی تیاریوں کے اشاریے 2025 کے مطابق گاڑیوں کی صنعت بجلی پر منتقلی، ڈیجیٹلائزیشن اور جغرافیائی سیاسی تبدیلیوں سے متاثر ہے۔
لیگو پروفیسر آف مینجمنٹ اینڈ انوویشن اور آئی ایم ڈی کے سینٹر فار فیوچر ریڈی نیس کے ڈائریکٹر ہاورڈ یو نے رپورٹ کے اجرا سے قبل شِنہوا کو بتایا کہ کوئی بھی راتوں رات حاصل ہونے والی کامیابی دہائیوں کی محنت کا نتیجہ ہوتی ہے۔جو چیز بی وائی ڈی کو غیر معمولی بناتی ہے وہ بیٹری سیمی کنڈکٹر چپ سیٹس اور مینوفیکچرنگ کا انضمام ہے۔
یو نے کہا بی وائی ڈی، ٹیسلا اور 2دیگر چینی الیکٹرک گاڑیاں تیار کرنے والے اداروں گیلے اور لی آٹوکے ساتھ اب آٹو کیٹگری میں سرفہرست 4 مقامات پر قابض ہیں ۔ اول درجے پر مضبوط الیکٹرک گاڑی اور سافٹ ویئر پر توجہ مرکوز کرنے والے اداروں کا غلبہ ہے۔
2025 کے اشاریہ میں 40 مالیاتی اداروں، 21 کار ساز اداروں اور 26 اشیائے صرف اداروں کا جائزہ لیا گیا جس میں اختراع، ضابطہ کار لچک اور صارف کی مصروفیت جیسے معیار شامل ہیں ۔
