زمبابوے کے صوبہ ماشونالینڈ سینٹرل میں چینی تعاون سے ایک جدید زرعی ماڈل گاؤں کا افتتاح کر دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ مقامی کسانوں کو جدید زرعی ٹیکنالوجی سے آراستہ کرنے، خوراک میں خودکفالت حاصل کرنے اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کی ایک اہم کوشش ہے۔
جنوبی افریقہ کے ملک زمبابوے میں چینی زرعی ماہرین کے تعاون سے قائم کیا جانے والا یہ دوسرا ماڈل گاؤں ہے۔ جو چین کے غربت میں کمی کے تجربے سے رہنمائی لیتے ہوئے مقامی کسانوں کو روایتی کاشتکاری سے نکال کر تجارتی بنیادوں پر زراعت کی جانب راغب کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔
ماہرین کے مطابق، درجنوں مقامی خاندان جدید اورپائیدار زرعی پیداوار بڑھانے کے لیے عملی تربیت حاصل کر رہے ہیں۔ اس منصوبے کے تحت جدید آبپاشی نظام، خشک سالی برداشت کرنے والے اعلیٰ معیار کے بیج، فصلوں کی بہتر پیداوار کے لیے سائنسی کاشتکاری اور فصل و مویشی پالنے کے مربوط طریقے شامل ہیں۔
زمبابوے میں چین کے سفیر ژو ڈِنگ کا کہنا ہے کہ یہ منصوبہ چین کی ترقی اور غربت کے خاتمے کے قابلِ تقلید سفر کی عکاسی کرتا ہے، جو دیگر ممالک کے لیے بھی ایک مؤثر ماڈل بن سکتا ہے۔
یہ زرعی ماڈل ولیج صرف کھیتی باڑی تک محدود نہیں یہاں فصلوں کی ویلیو ایڈیشن کے لیے ایگرو پروسیسنگ یونٹس، اسٹوریج سہولیات، تربیتی مراکز اور سولر پاورڈ کولڈ اسٹوریج یونٹس بھی قائم کیے گئے ہیں۔ ان تمام سہولتوں کا مقصد دیہی معیشت کو فعال بنانا اور مقامی افراد کو روزگار فراہم کرنا ہے۔
اس منصوبے سے مستفید ہونے والی نومالِسا زِندی کہتی ہیں کہ "یہ اقدام ہمیں روایتی کھیتی باڑی سے نکال کر چھوٹے کاروباروں کی طرف لے آیا ہے، جس سے ہم نہ صرف خود کفیل ہو رہے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی روزگار دے رہے ہیں۔”
.ساوٴنڈ بائٹ 1 (انگریزی): وینجیلس ہریٹاتوس، نائب وزیر، برائے زمین، زراعت، ماہی گیری، پانی اور دیہی ترقی، زمبابوے
"یہ منصوبہ زمبابوے اور عوامی جمہوریہ چین کے درمیان دیرینہ دوستی اور مضبوط اسٹریٹجک شراکت داری کی علامت ہے، جو باہمی احترام، مشترکہ ترقی اور پائیدار خوشحالی کے یکساں وژن پر مبنی ہے۔
یہ ماڈل گاوٴں محض ایک زرعی منصوبہ نہیں بلکہ ایک ایسا عملی مرکز ہے جہاں روایتی علم اور جدید ٹیکنالوجی کا سنگم ہوتا ہے۔ یہ منصوبہ جنوبی ممالک کے درمیان باہمی تعاون کی ایک مؤثر مثال بھی ہے، جو زرعی جدت، مقامی ترقی نئے امکانات پیدا کرتا ہے۔”
ساوٴنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ژو ڈنگ، چینی سفیر، زمبابوے
"ہم یہ حقیقت تسلیم کرتے ہیں کہ زمبابوے کی 60 فیصد سے زائد آبادی دیہی علاقوں میں مقیم ہے، اس لیے غربت کے خاتمے اور دیہی عوام خاص طور پر پسماندہ طبقات کو بااختیار بنانے کے لیے ان کی مدد فراہم کرنا نہایت ضروری ہے۔ تاکہ وہ اپنی مکمل صلاحیتوں کو بروئے کار لا سکیں۔”
ساوٴنڈ بائٹ 3 (انگریزی): نومالیسا زنڈی، رہائشی ، مقامی گاؤں
"یہ منصوبہ ہمارے لیے بہت مؤثر ثابت ہو رہا ہے، اب ہم دوسروں پر انحصار کرنے کے بجائے خود اپنے پیروں پر کھڑے ہو رہے ہیں۔ ہماری موجودہ سرگرمیاں نہ صرف ہماری آمدن کا ذریعہ بنیں گی بلکہ اس منصوبے کو پائیدار انداز میں آگے بھی بڑھائیں گی۔”
ماشونالینڈ، زمبابوے سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link