اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلامریکہ اوریوکرین کے صدور کا یوکرین میں ’’توانائی کے خلاف جزوی جنگ...

امریکہ اوریوکرین کے صدور کا یوکرین میں ’’توانائی کے خلاف جزوی جنگ بندی‘‘ پر اتفاق

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ واشنگٹن ڈی سی کے وائٹ ہاؤس میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی کا استقبال کررہے ہیں۔(شِنہوا)

واشنگٹن(شِنہوا)وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے یوکرینی ہم منصب وولودیمیر زیلنسکی نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے روس اور یوکرین کے درمیان ’’توانائی کے خلاف جزوی جنگ بندی‘‘ پر اتفاق کیا ہے۔

یہ فون کال ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے ایک دن بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ یوکرین میں امن کا آغاز یوکرین میں توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی جنگ بندی سے ہوگا۔

امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کے دستخط شدہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکہ اور یوکرین کی تکنیکی ٹیمیں آنے والے دنوں میں سعودی عرب میں ملاقات کریں گی تاکہ جنگ بندی کو بحیرہ اسود تک بڑھانے اور  یوکرین میں مکمل جنگ بندی کی طرف پیشرفت  کے لئے تبادلہ خیال کیا جاسکے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ اور زیلنسکی نے کرسک کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور جنگ کی صورتحال کے پیش نظر اپنے دفاعی عملے کے درمیان قریبی معلومات کا تبادلہ کرنے پر اتفاق کیا۔

فون پر گفتگو کے دوران زیلنسکی نے اضافی فضائی دفاعی نظام خاص طور پر پیٹریاٹ میزائل نظام کا مطالبہ کیا اور صدر ٹرمپ نے ان کے ساتھ مل کر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی تاکہ وہ چیزیں تلاش کی جا سکیں جو خاص طور پر یورپ میں دستیاب ہیں۔

ٹرمپ نے زیلنسکی کے ساتھ یوکرین کی بجلی کی فراہمی اور جوہری بجلی گھروں پر بھی تبادلہ خیال کیا اور زیلنسکی سے کہاکہ امریکہ ان پلانٹس کو چلانے میں بہت مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

زیلنسکی نے ٹرمپ سے بات کرنے کے بعد ایکس پر لکھا کہ جنگ کو مکمل طور پر ختم کرنے کی طرف پہلا قدم توانائی اور دیگر شہری سہولتوں پر حملوں کا خاتمہ ہوسکتا ہے۔ میں نے اس اقدام کی حمایت کی اور یوکرین نے تصدیق کی کہ ہم اس پر عملدرآمد کے لئے تیار ہیں۔

تاہم وائٹ ہاؤس کے بیان میں اس بات کا ذکر نہیں کیا گیا کہ جزوی جنگ بندی کا اطلاق بنیادی شہری سہولتوں پر ہوگا جیسا کہ زیلنسکی نے تجویز کیا تھا۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری کیرولائن لیوٹ نے ایک پریس بریفنگ میں اس بات کی تصدیق کی کہ امریکہ اور یوکرین کے درمیان معلومات کا تبادلہ جاری رہے گا۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!