شمالی مقدونیہ سے تعلق رکھنے والی 27 سالہ ایوانا ایوانووا اس وقت چین کے صوبہ ہیبی کی ہینگ شوئی یونیورسٹی میں استاد ہیں۔ وہ چین میں دستیاب سہولتوں سے بھرپور لطف اندوز ہو رہی ہیں اور ملک کے مختلف علاقوں کی سیر کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ایوانا 2018 سے چینی زبان سیکھنے کے ساتھ چینی ثقافت میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔ چین میں قیام کے دوران، وہ جدید ٹیکنالوجی، خاص طور پر آن لائن ادائیگی کے نظام سے بہت متاثر ہوئی ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ1(انگریزی):ایوانا ایوانووا،خاتون ٹیچر،ہینگ شوئی یونیورسٹی
’’میرے ملک میں زیادہ تر لوگ کریڈٹ کارڈز استعمال کرتے ہیں یا نقد رقم ساتھ رکھتے ہیں، اس لیے بٹوا ہر جگہ لے جانا معمول کی بات ہے۔ لیکن چین میں، بغیر بٹوے کے گھومنا میرے لیے ایک نیا اور دلچسپ تجربہ تھا۔ میرے پاس صرف میرا فون ہوتا ہے، اور جب میں نے پہلی بار اس کے ذریعے ادائیگی کی تو بہت پرجوش تھی۔ خاص طور پر آن لائن شاپنگ کا تجربہ میرے لیے سب سے دلچسپ رہا۔ میرے طلباء نے مجھے یہ سکھایا کہ یہ نظام کیسے کام کرتا ہے، اور اب میں خریداری کرنا نہیں روک سکتی! یہ اتنا آسان ہے کہ آرڈر کرنے کے ایک یا دو دن کے اندر چیزیں پہنچ جاتی ہیں۔ ‘‘
چین نے گزشتہ سال نومبر میں اعلان کیا تھا کہ شمالی مقدونیہ کے عام پاسپورٹ ہولڈرز 30 نومبر 2024 سے ایک سال کی آزمائشی بنیادوں پر ویزا فری داخلے سے لطف اندوز ہوسکیں گے۔
اس ویزہ فری پالیسی نے ایوانا کے والدین کے لئے چین کا دورہ کرنا بہت آسان بنا دیا۔ انہوں نے اس سال بہار کے تہوار کے دوران چین کا سفر کیا۔
ساؤنڈ بائٹ2(انگریزی):ایوانا ایوانووا،خاتون ٹیچر،ہینگ شوئی یونیورسٹی
’’ہم نے چین میں بہت سی چیزیں دیکھیں اور ثقافت کا خصوصی بہت تجربہ کیا۔ میرے والدین نے ان لمحات کو واقعی’حیرت انگیز‘ پایا۔
جو کچھ بھی ہم نے دیکھا وہ ان کے لئے بالکل نیا تھا۔ مجھے یقین ہے کہ اب کسی جگہ کے بارے میں سیکھنا اور اسے دیکھنا اب واقعی بہت آسان ہوگیا ہےلوگوں سے جن مقامات کے بارے میں سنا ہو اسے اب سامنے سے دیکھنے کا یہ ایک بہت آسان موقع ہے۔‘‘
ہینگ شوئی، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link