چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے شہر پوآئر کے تجرباتی مرکز میں ایک ملازمہ گاہکوں کو کافی پیش کررہی ہے- (شِنہوا)
ابیجان(شِنہوا) چین عالمی معیشت میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے دوران اپنی اعلیٰ معیار کی ترقی کے ذریعے اپنا کردار مستحکم کررہا ہے۔
گنی کے دارالحکومت کوناکری کی جنرل لانسانہ کونٹے یونیورسٹی کے پروفیسر سیبا کولین کوئیووگوئی نے شِنہوا کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ چینی اقتصادی معجزہ ایک طویل المدتی سوچ کا نتیجہ ہے۔چین نے کبھی بھی مختصر مدت کے فوائد کے لئے مستقبل کو قربان نہیں کیا۔
انہوں نے کہا کہ اصلاحات اور کھلے پن سے لے کر دوہری گردشی حکمت عملی تک ہر قدم قومی مقاصد کے نظم و ضبط کے نفاذ پر مبنی ہے۔
پروفیسر نے اختراع کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ماحول دوست توانائی، مصنوعی ذہانت اور ہائی- ٹیک پیداوار میں پیشرفت صرف مالی سرمایہ کاری کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ ایک مئوثر تعلیمی نظام کے ذریعے تشکیل پانے والی ہنر مند انسانی سرمایہ کی بدولت بھی ہے۔
کوئیووگوئی نے چین کی مصنوعی ذہانت میں سرمایہ کاری کو سراہتے ہوئے کہا کہ مصنوعی ذہانت لوگوں کی روزمرہ زندگی میں اہمیت اختیار کرتی جارہی ہے اور چین نے اس حقیقت کا فوراً ادارک کرتے ہوئے تعلیم، تحقیق اور اختراع میں سرمایہ کاری کی۔
