چین کے جنوبی صوبہ گوانگ ڈونگ کے شہر ژوہائی میں منعقدہ ایئر شو چائنہ میں چین کی الیکٹرک گاڑیاں بنانے والی کمپنی ایکس پی ای این جی کی تیارکردہ اڑنے والی کار ‘لینڈ ایئرکرافٹ کیریئر’ کی نمائش کی جارہی ہے-(شِنہوا)
نان جِنگ(شِنہوا) تصور کریں جب عظیم دیوار کے اوپر کھڑے ہو کر وسیع و عریض پہاڑوں کا حیرت انگیز نظارہ کرتے ہوئے ایک ڈرون گرم گرم کافی پہنچانے کے لئے آسانی سے نیچے اترے۔
یہ کسی سائنس فکشن فلم کا منظر نہیں ہے بلکہ چین کی بڑھتی ہوئی کم اونچائی والی معیشت کی ایک جھلک ہے۔
بیجنگ میں پہلے ڈرون پر مبنی لاجسٹکس روٹ اب عظیم دیوار کے بادالنگ حصے میں خدمات انجام دے رہا ہے۔ جن لوگوں کو کبھی مشروب خریدنے کے لئے 50 منٹ کا سفر طے کرنا پڑتا تھا اب وہ اپنے سمارٹ فونز کی مدد سے صرف 5 منٹ میں کافی یا کولا حاصل کرسکتے ہیں۔
ہیلی کاپٹر کا سفر اب انتہائی امیر لوگوں کے لئے مخصوص نہیں ہے۔ شنگھائی میں کم اونچائی پر چلنے والی متعدد مسافر پروازیں عوام کے لئے کھول دی گئی ہیں۔ شنگھائی کے پوڈونگ ہوائی اڈے سے ہمسایہ صوبہ جیانگسو کے شہر کُن شان تک کا سفر، جو کار کے ذریعے 2 گھنٹے لگتے ہیں، اب "ایئر ٹیکسی” کے ذریعے تقریباً 25 منٹ میں مکمل کیا جا سکتا ہے۔
کم اونچائی والی معیشت سے مراد وہ معاشی سرگرمیاں اور صنعتیں ہیں جو عام طور پر زمین سے ایک ہزار میٹر کے فاصلے پر فضائی حدود میں چلنے والی انسانی اور بغیر پائلٹ کی فضائی گاڑیوں کے گرد مرکوز ہوتی ہیں۔
چین کی کم اونچائی والی معیشت متاثر کن رفتار کے ساتھ فروغ پا رہی ہے۔ چین کی سول ایوی ایشن ایڈمنسٹریشن کا اندازہ ہے کہ ملک کی کم اونچائی والی منڈی 2023 میں 500 ارب یوآن سے بڑھ کر 2025 میں 15کھرب یوآن اور 2035 میں 35کھرب یوآن تک پہنچ جائے گی۔
رواں سال پہلی بار چینی حکومت کی کارکردگی رپورٹ میں ‘کم اونچائی والی معیشت’ کی اصطلاح شامل کی گئی ہے جس سے سرکاری طور پر اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ متعدد شہروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔
جولائی میں 20 ویں کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ کی مرکزی کمیٹی کے تیسرے اجلاس کے دوران منظور کی گئی قرارداد کے مطابق چین عام ہوا بازی اور کم اونچائی والی معیشت کو ترقی دے گا۔
دریں اثنا بیجنگ، شنگھائی، شین زین، سوزو اور درجنوں دیگر شہروں نے کم اونچائی والی معیشت کو ترقی دینے کے لئے معاون پالیسیوں کا اعلان کیا ہے۔
