امریکی ریاست واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ برطانیہ کے سرکاری دورے پر روانہ ہونے کےلئے میرین ون طیارے میں سوار ہورہے ہیں-(شِنہوا)
لندن(شِنہوا)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ برطانوی وزیرِاعظم کیئر اسٹارمر کے اس منصوبے سے اتفاق نہیں کرتے جس کے تحت برطانیہ فلسطین کو ایک خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کرنے جا رہا ہے۔
ٹرمپ نے برطانیہ کے اپنے دوسرے سرکاری دورے کے اختتام پر مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اس معاملے پر میری وزیرِاعظم سے اختلاف رائے ہے۔ درحقیقت ہمارے درمیان چند ہی معاملات پر اختلاف ہے اور یہ انہی میں سے ایک ہے۔
اسٹارمر نے جولائی میں اعلان کیا تھا کہ اگر اسرائیلی حکومت غزہ میں جاری تنازع کے خاتمے کے لئے کوئی سنجیدہ اقدامات نہ کرے تو برطانیہ ستمبر میں فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرمپ کے دورے کے بعد یہ اعلان اسی ہفتے کے آخر میں باضابطہ طور پر متوقع ہے۔
پریس کانفرنس میں اسٹارمر نے واضح کیا کہ فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا وقت امریکی صدر کے دورے سے کوئی تعلق نہیں رکھتا۔
جمعرات کو امریکہ اور برطانیہ نے تیزی سے ترقی کرنے والے شعبوں جیسے مصنوعی ذہانت (اے آئی)، کوانٹم کمپیوٹنگ اور جوہری توانائی میں تعاون بڑھانے کے لئے اربوں ڈالر مالیت کے ٹیکنالوجی معاہدے پر دستخط کئے۔
اس معاہدے کے تحت مائیکروسافٹ برطانیہ میں اے آئی انفراسٹرکچر کے لئے 30 ارب امریکی ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گا جبکہ گوگل والتھم کراس اور ہرٹ فورڈ شائر میں ایک ڈیٹا سنٹر قائم کرے گا۔
پریس کانفرنس کے بعد صدر ٹرمپ اپنا برطانیہ کا دورہ مکمل کرکے روانہ ہوگئے۔ ان کے دورے میں بدھ کے روز ونڈسر کیسل کا دورہ بھی شامل تھا، جہاں ان کی ملاقات بادشاہ چارلس سے ہوئی جبکہ محل کے باہر مظاہرین بھی موجود تھے۔
ونڈسر کیسل کے باہر موجود مزاحیہ فنکار کایا مار نے کہا کہ امریکہ اور برطانیہ کے درمیان جو نام نہاد خصوصی تعلقات ہیں، وہ درحقیقت موجود نہیں۔ امریکی صرف اپنے قومی مفاد کی فکر کرتے ہیں، ان کے لئے ہر ملک ایک کاروباری سودے کی طرح ہے۔
بدھ کو ہزاروں مظاہرین نے امریکی صدر کے دورے کے خلاف لندن کے مرکزی علاقوں میں مارچ کیا۔ مظاہرین کی بڑی تعداد نے امریکہ کی اسرائیل نواز پالیسیوں اور غزہ کے تنازع پر سخت تنقید کی۔
