چین کے وزیر سائنس وٹیکنالوجی یِن حہ جون اور نائب وزراء لونگ تینگ، لین شن اور چھیو یونگ ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات (ایس سی آئی او) کے زیراہتمام 14 ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں کے حوالے سے پریس کانفرنس میں شریک ہیں-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کی بنیادی سائنسی تحقیق کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں عالمی سطح پر اثر رکھنے والی کئی اہم اور حقیقی سائنسی کامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔
چین کے نائب وزیر سائنس و ٹیکنالوجی لونگ تینگ نے ریاستی کونسل کے دفتر اطلاعات (ایس سی آئی او) کے زیراہتمام ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ 14 ویں پانچ سالہ منصوبے (2021-2025) کے دوران چین نے خاص طور پر بنیادی تحقیق کے شعبے سمیت جستجو پر مبنی آزادانہ سائنسی تلاش کی بھرپور حوصلہ افزائی کی ہے۔
انہوں نے ایسی کامیابیوں کا ذکر کیا جن میں کروموسومی ڈی این اے کے بڑے حصوں کی درست طریقے سے ردوبدل کے لئے ایک نئی پروگرام ایبل ٹیکنالوجی کی ترقی اور چاند کے دور دراز حصے پر پہلی بار تازہ آتش فشانی سرگرمی کی دریافت شامل ہے جو چاند کے ارتقائی عمل کو سمجھنے میں اہم سائنسی شواہد فراہم کرتی ہے۔
لونگ نے کہا کہ اس وقت دنیا کے انتہائی زیادہ حوالہ دیئے جانے والے سائنسی مقالوں میں تقریباً ایک تہائی چینی شراکت ہے اور چین لگاتار چار سال سے عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر ہے۔ 2024 میں ایک ہزار 405 انتہائی حوالہ شدہ محققین چین سے تھےجو 2021 کے مقابلے میں 50 فیصد اضافہ اور دنیا کی کل تعداد کا پانچواں حصہ ہے۔
