برطانیہ کے شہر لندن میں تیانجن کے لئے سرمایہ کاری اور کاروبار کو فروغ دینے کی تقریب میں شہری چین کے شمالی بندرگاہی شہر تیانجن کی تشہیری ویڈیو دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)
لندن(شِنہوا)بیجنگ کے ضلع چھاؤیانگ اور گروپ 48 کے درمیان منعقدہ صنعتی تعاون اور سرمایہ کاری کے گول میزاجلاس میں حکومتی، کاروباری اور تعلیمی اداروں کے نمائندوں نے چین- برطانیہ اقتصادی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
برطانیہ میں چینی سفارت خانے کے ناظم الامور وانگ چھی نے کہا کہ 2024 میں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 130 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ چکا ہے جو کہ باہمی تعاون کی بڑی صلاحیت کو ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ عالمی صنعتی تبدیلی اور ماحول دوست ترقی جیسے شعبوں میں موجود مواقع سے فائدہ اٹھائیں تاکہ تجارتی معیار کو بہتر بنایا جا سکے اور عالمی معیشت کی بحالی میں مدد دی جا سکے۔
آکٹوپس انرجی میں بین الاقوامی امور کے ڈائریکٹر کریسٹوفر فِٹزجیرالڈ نے قابل تجدید توانائی اور صاف ٹیکنالوجی میں جدت کے میدان میں چین کی قیادت کو سراہا۔ انہوں نے اپنی کمپنی اور بی وائی ڈی کے درمیان تعاون کی مثال دی، جس کے تحت وہ برطانوی برقی گاڑیوں کے مالکان کے لئے گاڑی سے گرڈ تک سروس فراہم کرتے ہیں تاکہ چارجنگ کی لاگت کم کی جا سکے۔
گروپ 48 کے چیئرمین جیک پیری نے بیجنگ کے ضلع چھاؤیانگ کو باہمی ترقی کے لئے ایک موثر اور عملی پلیٹ فارم قرار دیا۔
انہوں نے اعلان کیا کہ گروپ 48 اگلے سال چین-برطانیہ نوجوان کاروباری اتحاد قائم کرے گا، جس کا صدر دفتر چھاؤیانگ میں ہوگا اور یہ دونوں ممالک کے کاروباری افراد اور جدت پسندوں کو آپس میں جوڑے گا۔
چھاؤیانگ ضلع کی پارٹی سیکرٹری وو شیاؤجی کے مطابق یہ ضلع تقریباً 170 بین الاقوامی صدر دفاتر، 1800 سے زائد مالیاتی اداروں اور 700 کے قریب اے آئی کمپنیوں کا مسکن ہے، جو اسے اعلیٰ معیار کی کاروباری خدمات اور مضبوط مارکیٹ کی رفتار فراہم کرنے والا مرکز بناتے ہیں۔
