منگل, اگست 19, 2025
تازہ ترینپاک چین تعلیمی پروگرام کے ذریعے جدید فنی مہارتوں کو فروغ

پاک چین تعلیمی پروگرام کے ذریعے جدید فنی مہارتوں کو فروغ

لاہور میں قائم لوبان ورکشاپ میں 20 سالہ مغیث احمد نے مشینوں اور اس نظاموں کے بارے میں جوش و خروش سے بتاتے ہوئے اپنی دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔

لاہور کے ایک کالج سے الیکٹریکل انجینئرنگ میں تین سالہ تعلیم مکمل کرنے کے بعد احمد نے اپنی صلاحیتوں کو مزید نکھارنے کے لیے لوبان ورکشاپ میں داخلہ لیا تھا۔

یہ تعلیمی پروگرام 2018 میں چین کے تیانجن ماڈرن ووکیشنل ٹیکنالوجی کالج اور پنجاب ٹیکنیکل ایجوکیشن اینڈ ووکیشنل ٹریننگ اتھارٹی (ٹیوٹا) کے اشتراک سے قائم کیا گیا تھا۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (اردو): مغیث احمد، طالب علم

"چین اس وقت ٹیکنالوجی میں دنیا کی قیادت کر رہا ہے۔ پاکستانی نوجوانوں کے لیے جو جدید فنی مہارتیں سیکھنا چاہتے ہیں یہ لوبان ورکشاپ بہت فائدہ مند ہے اور سینکڑوں طلبہ کو عملی تربیت دے رہی ہے۔یہاں ہم صرف کتابی علم نہیں لیتے بلکہ چین کی معاونت سے قائم لیبارٹری کے خصوصی آلات پر صنعتی خودکاری کے نظام کا براہِ راست تجربہ حاصل کرتے ہیں۔ اس سے جب طلبہ جدید صنعتوں میں جاتے ہیں تو وہ پہلے سے ہی مشینری چلانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں۔”

اب تک لوبان ورکشاپ جدید لیبارٹریوں، آلات اور ڈیجیٹل لرننگ پلیٹ فارمز کے ذریعے ایک ہزار سے زائد طلبا کو تربیت دے چکی ہے جو چینی تکنیکی معیار کے مطابق ہیں۔

ایک اور طالب علم اسد عثمان نے اس تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ چینی ماہرین پاکستانی طلبا کو جدید ٹیکنالوجی کی تعلیم دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (اردو): اسد عثمان، طالب علم

"لوبان ورکشاپ میں ہم صنعتی خودکاری اور روبوٹکس کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ چھ ماہ کا یہ کورس تین حصوں پر مشتمل ہے اور پہلے حصے میں ایک خصوصی کٹ استعمال کرکے میں نے ایسا پروجیکٹ بنایا جس میں خودکار دروازے، اسمارٹ لفٹیں، جدید مشینیں اور خودکار گاڑیاں شامل ہیں۔ چین کے فراہم کردہ جدید آلات کی مدد سے میں یہاں خودکار پروڈکشن لائن پر عملی تربیت حاصل کر رہا ہوں۔ کورس مکمل کرنے کے بعد میں پاکستان کی جدید صنعتوں میں کام کرنے کے لیے مکمل طور پر تیار ہوں گا۔”

لاہور میں لوبان ورکشاپ کے پرنسپل شہزاد یوسف کے مطابق یہ تربیتی پروگرام نوجوانوں کو مستقبل سے ہم آہنگ اور عالمی معیار کی عملی مہارتوں سے لیس کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے جو چوتھی صنعتی انقلاب میں کامیابی کے لیے ناگزیر ہیں۔

یوسف نے کہا کہ یہ ورکشاپ مقامی صلاحیتوں کو نکھارنے اور جدید چینی ٹیکنالوجی، طریقہ کار اور مہارتیں پاکستان منتقل کرنے میں ایک انقلابی کردار ادا کر رہی ہے۔

پرنسپل کے مطابق اس پروگرام کا مقصد صنعتی استعداد بڑھانا، پاکستان میں مہارتوں کی کمی دور کرنا، بے روزگاری کم کرنا، سماجی بااختیاری کو فروغ دینا اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں میں ڈیجیٹل تبدیلی میں مدد فراہم کرنا ہے۔

لاہور، پاکستان سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!