فلسطینی ماہی گیر سالم ابو ریالہ نے غزہ کے ساحل پر ماہی گیری کرتے ہوئے تین دہائیوں سے زائد عرصہ گزارا ہے۔
آج وہ غزہ کے مغرب میں واقع الشاطی مہاجر کیمپ میں پناہ گزین ہیں۔ اکتوبر 2023 میں اسرائیل کی جانب سے غزہ پر شروع کی گئی جنگ کے بعد سمندر ان کے لیے خطرے اور مایوسی کی علامت بن چکا ہے۔
ساوٴنڈ بائٹ 1 (عربی): سالم ابو ریالہ، فلسطینی ماہی گیر، غزہ شہر
"ہم متعلقہ حکام، امدادی ممالک اور فلاحی تنظیموں سے اپیل کرتے ہیں کہ ہمیں مکمل ماہی گیری کے آلات فراہم کیے جائیں جن میں فائبر گلاس کی کشتیاں، لکڑی، جال، کارک، سیسہ اور رسیاں شامل ہیں تاکہ ہم 6,200 ماہی گیروں کو روزگار دے سکیں اور مقامی لوگوں کو مچھلی مہیا کر سکیں۔
اس وقت مارکیٹ میں مچھلی کی مقدار نہایت کم ہے اور قیمتیں بہت زیادہ ہیں۔ فی الحال تقریباً 47 چھوٹی کشتیاں بندرگاہ سے نکلتی ہیں لیکن سب مِل کر بھی 500 کلوگرام سے کم مچھلی پکڑتی ہیں۔ عام طور پر ایک دن کی مچھلی 200 سے 500 کلوگرام کے درمیان ہوتی ہے جو عوام کی ضرورت کے لیے کافی نہیں ہے۔
پہلے ایک کلو مچھلی 20 سے 25 شیکل (تقریباً 6 سے 7.5 امریکی ڈالر) میں ملتی تھی لیکن اب اس کی قیمت 300 سے 400 شیکل (تقریباً 90 سے 120 امریکی ڈالر) ہو گئی ہے۔ سامان اور وسائل کی شدید کمی کے باعث لوگ نہ مچھلی خرید سکتے ہیں نہ اسے حاصل کر سکتے ہیں۔”
اسرائیلی پابندیوں کے باعث غزہ کے ماہی گیروں کو نہ صرف سمندر تک محدود رسائی حاصل ہے بلکہ آئے روز گولیوں، ہراسانی اور گرفتاری جیسے خطرات کا بھی سامنا ہوتا ہے۔
ساوٴنڈ بائٹ 2 (عربی): عاہد باکر، فلسطینی ماہی گیر، غزہ شہر
"ایک ماہ پہلے میرے بھائی کو اسرائیلی گن بوٹ نے قتل کر دیا تھا۔ صرف ایک ہفتہ پہلے دو اور ماہی گیر مارے گئے ہیں اور چار زخمی ہوئے ہیں۔ ہم روز جب سمندر میں جاتے ہیں تو موت کا سامنا ہوتا ہے۔ اب ماہی گیری صرف موت اور خون کا باعث بنتی ہے۔ لیکن ہم پھر بھی جاتے ہیں کیونکہ ہمیں اپنے بچوں کو کھلانا ہے۔ ہم نے کتنے ہی لوگ کھو دیے ہیں پھر بھی سمندر کا رخ نہیں چھوڑا۔ ہم نہ یہ سمندر کسی اور کے حوالے کریں گے نہ اسے چھوڑیں گے۔ یہ ہمارا روزگار ہے، ہم اسے نہیں چھوڑ سکتے۔”
غزہ، فلسطین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
—————————————–
آن سکرین ٹیکسٹ:
غزہ کے محصور ماہی گیر بھوک اور خطرات میں روزی کمانے پر مجبور
تین دہائیوں سے ماہی گیری کرنے والا سالم ابو ریالہ آج پناہ گزین
اسرائیلی جنگ کے بعد غزہ کا سمندر ماہی گیروں کے لیے خطرہ
ماہی گیروں کی فلاحی تنظیموں سے مکمل آلات کی فراہمی کی اپیل
غزہ کے 6,200 ماہی گیر روزگار اور ساز و سامان کی شدید کمی کا شکار
صرف 47 کشتیاں روز سمندر جاتی ہیں، کل مچھلی 500 کلوگرام سے بھی کم
مچھلی کی قیمت 20 سے بڑھ کر 400 شیکل تک پہنچ گئی
اشیائے خورونوش کی کمی، عوام مچھلی خریدنے سے قاصر
ماہی گیر روز سمندر میں گولیوں، گرفتاری اور موت کا سامنا کرتے ہیں
"بھائی کو گن بوٹ نے مارا، پھر بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے”۔ فلسطینی ماہی گیر
"ماہی گیری اب خون لاتی ہے، مگر سمندر نہیں چھوڑیں گے”۔ فلسطینی ماہی گیر
"یہ ہمارا ذریعہ معاش ہے، زمین اور سمندر کسی کے حوالے نہیں کریں گے”۔ فلسطینی ماہی گیر

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link