چین کے وسطی صوبے ہونان کے شہر چھانگ شا میں چوتھے چین- افریقہ اقتصادی و تجارتی نمائش کے دوران ایک نمائش کنندہ روانڈا کی چلی ساس کی مصنوعات کے بارے میں آگاہی دے رہاہے-(شِنہوا)
قاہرہ(شِنہوا)مصر کے ایک ماہر اقتصادیات نے کہا ہے کہ چین کی وسعت پرمبنی پالیسیوں نے دیگر ممالک کے ساتھ منصفانہ تجارتی تعلقات کو فروغ دیا ہے جو باہمی مفادات کے اشتراک میں معاون ثابت ہو رہی ہیں۔
مصری ایسوسی ایشن برائے سیاسی معیشت، شماریات و قانون سازی کے رکن ولید گبالہ نے شِنہوا کو ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ بین الاقوامی وسعت اور آزاد تجارت عالمی معیشت کی نمو کے لئے محرک عوامل ہیں۔ یہ نکتہ نظر تمام شراکت داروں پر مثبت اثر ڈالتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر یک طرفہ پالیسیوں اور تحفظ پسند رجحانات کی مخالفت کرنے کی مضبوط صلاحیت موجود ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ وسیع اور منصفانہ تجارتی نظام میں ہر ملک کے لئے اقتصادی ترقی میں حصہ لینے کا موقع ہوتا ہے۔
ولید گبالہ نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے عائد کردہ سخت تجارتی اقدامات نے نہ صرف مقامی بلکہ عالمی مالیاتی منڈیوں میں اتار چڑھاؤ کو جنم دیا، جس سے مہنگائی کا بوجھ بڑھا اور عالمی سطح پر اقتصادی کساد بازاری کا خطرہ لاحق ہوا۔
ماہر اقتصادیات نے چین کی وسیع اور متنوع منڈی کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ مصری کمپنیوں کے لئے چین میں خصوصاً زرعی مصنوعات کے شعبے میں اپنی موجودگی کو وسعت دینے کئی مواقع موجود ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ مصر بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو اور برکس تنظیم میں شرکت کے ذریعے فائدہ اٹھا سکتا ہے کیونکہ یہ دونوں پلیٹ فارمز اپنے رکن ممالک کے درمیان باہمی تجارت کو فروغ دیتے ہیں۔
ولید کے مطابق چین عالمی معیشت پر بھرپور اثر رکھتا ہے کیونکہ وہ دنیا کا سب سے بڑا برآمد کنندہ اور دوسرا سب سے بڑا درآمد کنندہ ملک ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ عالمی تجارت کا مستقبل چینی اقتصادی سرگرمیوں سے جڑا ہوا ہے اور چینی درآمدات دیگر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے میں بنیادی کردار ادا کر رہی ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link