اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچین اور وسطی ایشیا کے تعلقات میں دائمی حسنِ ہمسائیگی، دوستی اور...

چین اور وسطی ایشیا کے تعلقات میں دائمی حسنِ ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کا معاہدہ ایک نیا سنگ میل ہے، ترجمان وزارت خارجہ

چینی صدر شی جن پھنگ، قازق صدر قاسم جومارت توکائیف، کرغز صدر سدیر جعفروف، تاجک صدر امام علی رحمان، ترکمانستان کے صدر سردار بردی محمدوف اور ازبک صدر شوکت مرزا یوف کا قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں دوسرے چین- وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے موقع پر گروپ فوٹو- (شِنہوا)

بیجنگ(شِنہوا)چین کی وزارت خارجہ کےترجمان نےکہا ہے کہ دوسرے چین-وسطی ایشیا سربراہ اجلاس کے دوران طے پانے والا دائمی حسنِ ہمسائیگی، دوستی اور تعاون کا معاہدہ متعلقہ 6 ممالک کے تعلقات میں ایک نیا سنگ میل ہے اور چین کی ہمسایہ ممالک سے سفارت کاری میں ایک اہم پیشرفت ہے۔

ترجمان گوجیاکن نے روزانہ کی پریس بریفنگ کے دوران کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ نے منگل کو قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں منعقدہ اجلاس میں شرکت کی اور ایک کلیدی خطاب کیا۔ انہوں نے چین-وسطی ایشیا تعاون کی کامیابیوں کا جائزہ لیا اور  چین-وسطی ایشیا جذبے کی وضاحت کی۔

ترجمان نے کہا کہ صدر شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ فریقین کو اتحاد کے اپنے بنیادی ہدف پر قائم رہنا چاہیے، ہمیشہ ایک دوسرے پر اعتماد کرنا اور ایک دوسرے کی حمایت کرنا چاہیے اور ہمارے تعاون کے ڈھانچے کو مزید موثر، نتیجہ خیز اور گہرائی سے مربوط بنانے کے لئے بہتر بنانا چاہیے۔ ساتھ ہی امن، سکون اور یکجہتی کے لئے ایک سکیورٹی فریم ورک تیار کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی اقوام کے درمیان مشترکہ وژن، باہمی سمجھ بوجھ اور باہمی محبت کے رشتوں کو مزید مضبوط کرنا چاہیے، ایک منصفانہ اور عادلانہ بین الاقوامی نظام کو فروغ دینا چاہیے اور دنیا کے ایک مساوی اور منظم ڈھانچے کی حمایت کرنی چاہیے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ 6 ممالک، چین، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ازبکستان نے چین-وسطی ایشیا جذبے کو برقرار رکھا جو باہمی احترام، باہمی اعتماد، باہمی فائدے اور باہمی تعاون کے تحت اعلیٰ معیار کی ترقی کے ذریعے مشترکہ طور پر جدیدیت کے حصول پر مبنی ہے اور یہ اس سربراہ اجلاس کی نمایاں خصوصیات میں سے ایک تھا۔

ترجمان نے کہا کہ سربراہ اجلاس میں مستقبل کے تعاون کی ترجیحات کی نشاندہی کی گئی اور غربت کے خاتمے، تعلیمی تبادلے اور صحرا پر قابو پانے کے سلسلے میں تعاون کے 3 مراکز کے قیام کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کے ساتھ ساتھ ہموار تجارت کے لئے  تعاون کا پلیٹ فارم بھی قائم کیا جائے گا۔تعاون کا محور آسان تجارت، صنعتی سرمایہ کاری، روابط، ماحول دوست کان کنی، زراعت کی جدید کاری اور افراد کے تبادلے پر مرکوز ہوگا۔

ترجمان نے کہا کہ چین اور وسطی ایشیائی ممالک جدیدیت کے مشترکہ حصول کے لئے اعلیٰ معیار کی علاقائی ترقی کو فروغ دیں گے اورمعاہدے میں شامل تمام فریقوں نے ایک متفقہ پیغام دیا ہے کہ وہ کثیرالجہتی کا مضبوطی سے دفاع کریں گے، بین الاقوامی انصاف کو برقرار رکھیں گےاور ایک مساوی، منظم کثیر قطبی دنیا اور عالمی طور پر فائدہ مند، جامع اقتصادی عالمگیریت کی پیروی کریں گے۔

ترجمان نے مزید کہا کہ چین ہمیشہ وسطی ایشیا کو ہمسایہ ممالک سے سفارتکاری کی اپنی پالیسی میں اولین ترجیح دیتا ہے، برابری اور خلوص کی بنیاد پر روابط کو فروغ دیتا ہے اور اپنے ہمسایوں کی خیر خواہی چاہتا ہے۔

ترجمان نے کہاکہ چین وسطی ایشیائی ممالک کے ساتھ مل کر مشترکہ مستقبل کے حامل معاشرے کےقیام میں پیش قدمی کے لئے تیار ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!