غزہ کے جبالیہ پناہ گزین کیمپ میں اسرائیلی فضائی حملوں کے بعد فلسطینی شہری تباہ شدہ گھروں کے ملبے کو دیکھ رہے ہیں-(شِنہوا)
بیت المقدس(شِنہوا)اسرائیل نے غزہ کی پٹی کے متعدد علاقوں میں بڑے پیمانے پر زمینی حملے کئے ہیں جس سے حماس کے ساتھ اس کے تنازع کا ایک نیا مرحلہ شروع ہوگیا ہے۔ دریں اثنا اسرائیل نے بڑھتے ہوئے انسانی بحران سے نمٹنے اور بڑھتے ہوئے بین الاقوامی دباؤ کے باعث علاقے میں محدود امداد کے داخلے کی اجازت دینے کے لئے ناکہ بندی میں نرمی شروع کردی ہے۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ زمینی افواج بشمول اضافی فوجیوں نے شمالی اور جنوبی غزہ میں "وسیع پیمانے پر کارروائیاں” کی ہیں، جسے”گیدونز چیریوٹس” کا نام دیا گیا ہے، جو حماس اور دیگر دھڑوں کے ساتھ اس کے 20 ماہ سے جاری تنازع کے ایک نئے مرحلے کو ظاہر کرتا ہے۔
اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ آپریشن کے مقاصد میں علاقے کے اہم حصوں پر قبضہ کرنا، غزہ کے تقریباً 20 لاکھ رہائشیوں کی اکثریت کو مزید جنوب کی جانب دھکیلنا اور اسرائیل کی سخت نگرانی میں انسانی امداد کی تقسیم دوبارہ شروع کرنا شامل ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق زمینی کارروائیوں کے علاوہ اسرائیل نے علاقے پر فضائی حملے بھی کئے جس میں کم از کم 110 افراد شہید ہوئے۔
ادھر غزہ میں سنگین انسانی بحران پر بڑھتی ہوئی بین الاقوامی تنقید کے دوران اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے غزہ کی ناکہ بندی ختم کرنے کے فیصلے کا اعلان کیا تاکہ محدود امداد کے داخلے کی اجازت دی جا سکے۔
نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل غزہ کی آبادی کو بھوک کے بحران سے بچنے کے لئے خوراک کی ‘بنیادی’ مقدار میں داخلے کی اجازت دے گا۔
سرکاری نشریاتی ادارے ‘کان’ نے خبر دی ہے کہ غزہ میں پہلے سے کام کرنے والی بین الاقوامی امدادی تنظیموں کی جانب سے امداد کی فراہمی فوری طور پر شروع کی جائے گی کیونکہ تقسیم کا ایک نیا طریقہ کار، جس کے بارے میں اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے ایک امریکی کمپنی کے ذریعے نافذ کیا جائے گا، ابھی تک شروع نہیں کیا گیا ۔
دریں اثنا نیتن یاہو کے دفتر نے تصدیق کی ہے کہ اسرائیلی مذاکراتی ٹیم حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے کے حوالے سے دوحہ میں بالواسطہ بات چیت میں مصروف ہے جس میں غزہ تنازع کا ممکنہ خاتمہ بھی شامل ہوسکتا ہے۔
