بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو ایک ایسا عالمی پلیٹ فارم قرار دیا گیا ہے جو تعاون، کثیرالجہتی اور مشترکہ ترقی پر مبنی ہے۔ یہ بات جمعرات کے روز بیلٹ اینڈ روڈ فورم برائے بین الاقوامی تعاون کے مشاورتی کونسل کے اجلاس میں شریک عالمی مندوبین نے کہی۔
یہ اجلاس مشرقی چین کے صوبہ زی جیانگ کے شہر نِنگبو میں منعقد ہوا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): ایراسٹس جے او موینچا، سابق نائب چیئرمین، افریقی یونین کمیشن
"اگر آپ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو پر غور کریں تو یہ امن، ترقی اور خوشحالی سے متعلق ہے۔ بی آر آئی کثیرالجہتی، مشترکہ مستقبل اور تعاون کی بات کرتا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ انسانیت کو مل کر کام کرنا اور تعاون کرنا چاہئے۔ یہ وقت ہے کہ ہم عالمگیریت کو فروغ دیں جو یہاں ہمارے ساتھ ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): ڈگلس جارڈین فلنٹ، چیئرمین، اسٹینڈرڈ لائف ابردین
"بی آر آئی میں سب سے بڑا کردار بلاشبہ چین کا ہے۔ اس کے پاس خاص طور پر بنیادی شہری سہولیات کی تعمیر میں مہارت اور اپنے تجارتی شراکت داروں کے لئے وسیع منڈی موجود ہے۔ بی آر آئی تعاون اور کثیرالجہتی کا علمبردار ہے اور یہی تجارت کے بنیادی اصول ہیں۔ ضروری ہے کہ چین قیادت کرے اور کہے کہ ہم ایک دوسرے کے کامیابی کی ضامن کثیرالجہتی اور مشترکہ خوشحالی پر یقین رکھتے ہیں۔ اصل میں یہی دنیا کو ہم آہنگ بنانے کا راستہ ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): انوار الحق کاکڑ، سابق وزیرِاعظم، پاکستان
"چین نے کبھی توسیع پسندی کا مظاہرہ نہیں کیا ہے۔ چین چھوٹے اور درمیانے درجے کی معیشتوں کو تعاون فراہم کر رہا ہے اور یہ ممالک چین سے تحریک حاصل کر رہے ہیں۔”
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): ماری ایلکا پانگیستو، سابق منیجنگ ڈائریکٹر، ڈویلپمنٹ پالیسی اینڈ پارٹنرشپ، عالمی بینک
"ہم یہ چاہتے ہیں کہ چین بیلٹ اینڈ روڈ ممالک میں مزید سرمایہ کاری کرے تاکہ ایک متنوع سپلائی چین تشکیل دی جا سکے۔ اب جو کچھ سامنے آیا ہے وہ ایک مضبوط اور متنوع علاقائی سپلائی چین ہےجس میں ہر ملک کی قدر شامل ہے اور ہر ملک کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔”
نِنگبو، چین سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link