تھائی لینڈ کے صوبہ چھون بوری کے شہر سری راچا میں جیو انفارمیٹکس اینڈ سپیس ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ ایجنسی (جی آئی ایس ٹی ڈی اے) کے سیٹلائٹ مینوفیکچرنگ ڈویژن کے میکینیکل لیڈ انجینئر اتیپت وتانونتاچھائی شِنہوا کوانٹرویو دے رہے ہیں-(شِنہوا)
بینکاک(شِنہوا)تھائی لینڈ کے شہر بینکاک کے جنوب مشرق میں تقریباً 2 گھنٹے کی مسافت پر صوبہ چھون بوری کے شہر سری راچا میں واقع خلائی کرینوویشن پارک میں ایئرو سپیس سے متعلق عناصر ہر جگہ دیکھے جاسکتےہیں۔
اس پارک میں جیو انفارمیٹکس اینڈ سپیس ٹیکنالوجی ڈویلپمنٹ ایجنسی (جی آئی ایس ٹی ڈی اے) کے خلائی ٹیکنالوجی مرکزاور قومی سیٹلائٹ پیداواری مرکز جیسے تحقیقی اور ترقیاتی ادارے واقع ہیں۔
جی آئی ایس ٹی ڈی اے کے سیٹلائٹ مینوفیکچرنگ ڈویژن کے میکینیکل لیڈ انجینئر اتیپت وتانونتاچھائی نے تھائی لینڈ کے لو ارتھ آربٹ سیٹلائٹ تھیوس-2 کے نمائشی علاقے کے سامنے وائبریشن ٹیسٹنگ کے آلات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ مشین چین سے ہے اور وائبریشن ٹیسٹنگ کے ذریعے سیٹلائٹ کی کارکردگی اور اعتبار کا اندازہ لگا سکتی ہے جو سیٹلائٹ کو بھیجنے اور فعالیت کی ضمانت فراہم کرتی ہے۔
اتیپت نے کہا کہ خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں تھائی لینڈ کے لئے چین کی حمایت کاشکریہ، چینی تعاون نے تھائی لینڈ کی خلائی صنعت کی تیز رفتار ترقی کو فروغ دیا ہے۔
جی آئی ایس ٹی ڈی اے تھائی لینڈ کی اعلیٰ تعلیم، سائنس، تحقیق اور جدت کی وزارت سے وابستہ ایک قومی عوامی ادارہ ہے۔ ایجنسی کا مقصد تھائی لینڈ میں ہوابازی اور جغرافیائی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ ساتھ سیٹلائٹ کی ترقی اور زمین کی سطح کے بارے میں اعدادوشمار فراہم کرنے اور مختلف سینسرز کے ساتھ سیٹلائٹ کے گرد چکر لگانے کی خدمات کو فروغ دینا ہے۔
جی آئی ایس ٹی ڈی اے کے ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر فی چھوسری نے کہا کہ چین تھائی لینڈ کی ایئرو سپیس ٹیکنالوجی اور جغرافیائی معلومات کے شعبوں میں ایک اہم شراکت دار ہے۔ فی الحال جی آئی ایس ٹی ڈی اے نے ان شعبوں میں 10 سے زیادہ چینی اداروں کے ساتھ تعاون کیا ہے جس میں اطلاقی تحقیق سے لے کر اہم صنعتوں اور یہاں تک کہ خلائی تحقیق تک کا احاطہ کیا گیا ہے۔
گزشتہ سال چین اور تھائی لینڈ نے مفاہمت کی 2 یادداشتوں پر دستخط کئے تاکہ خلائی تحقیق اور بیرونی خلا کے پرامن استعمال کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قمری تحقیقاتی سٹیشن پر تعاون کیا جا سکے۔
