کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں چینی انسٹرکٹر جیانگ لی پھنگ (دائیں) اور شاگرد ہوریس اووٹی ممباسا-نیروبی اسٹینڈرڈ گیج ریلوے پر ایک ٹرین کے ڈبے کے قریب سے گزر رہے ہیں۔(شِنہوا)
جوہانسبرگ (شِنہوا) جنوبی افریقہ کے سابق سفارتکار گیرٹ گروبلر نے کہا ہے کہ افریقہ-چین تعاون دنیا کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے انتہائی اہم ہے۔
افریقی اتحاد کی جانب سے ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں اپنے 38ویں سربراہ اجلاس کےموقع پرگروبلر نے شِنہواکے ساتھ ایک حالیہ انٹرویو میں کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا میں رہتے ہیں جو دن بدن غیر مستحکم اور پیچیدہ ہوتی جا رہی ہے۔ ہمیں جو ضرورت ہے اور جو ہو رہا ہے وہ یہ ہے کہ افریقہ اور چین کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کے پیش نظر نہ صرف افریقہ اور چین کے درمیان بلکہ عالمی جنوب کے ممالک کے درمیان بھی تعاون قائم کرنے کی ضرورت ہے۔
اسپین، جاپان اور مڈغاسکر میں جنوبی افریقہ کے سفیر کے طور پر فرائض سر انجام دینے والے گروبلر نے کہا کہ موجودہ عالمی منظرنامہ خاص طور پر مغربی ممالک کی جانب سے تحفظ پسندی، تنہائی پسندی اور کثیر الجہتی تعلقات کے خاتمے کی نشاندہی کرتاہے۔
گروبلر نے کہا کہ ہم امریکہ اور دیگر مغربی ممالک کے درمیان ایک غیر منصفانہ اور بے انصاف دنیا میں زندگی گزار رہے ہیں۔ انہوں نے اس یقین کا اظہارکیا کہ افریقہ-چین تعلقات کو مضبوط بنا کر اور عالمی جنوب میں وسیع تر تعاون کے ذریعے ان چیلنجز سے مئوثر طریقے سے نمٹا جا سکتا ہے۔
