چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو میں چھیان ڈونگ نان میاؤ اور ڈونگ خودمختار پریفیکچر کے شہر کائی لی کے قصبے ژو شی میں گان نانگ شیانگ میلے میں میاؤ لسانی گروہ کی لڑکیاں رقص کا مظاہرہ کررہی ہیں۔(شِنہوا)
گوئی یانگ(شِنہوا) چین کے جنوب مغربی صوبے گوئی ژو میں بار بار ہونے والے فیشن شو نے مشہور شخصیات، پیشہ ور ماڈلز اور معروف ڈیزائنرز کی شرکت نہ ہونے کے باوجود لاکھوں آن لائن صارفین کے دل موہ لئے۔
ہر جمعہ، ہفتہ اور اتوار کی شام کائی لی شہر میں علاقائی پارک متحرک رن وے میں تبدیل ہو جاتا ہے۔ اپنے والدین کی بانہوں میں موجود شیر خوار بچوں سے لے کر 90 سال تک کی عمر کے بوڑھوں تک سینکڑوں افراد نیون روشنیوں کی چمک تلے جمع ہوتے ہیں۔
پیچیدہ کڑھائی والے علاقائی لباس میں ملبوس ماڈلز ہر قدم کے ساتھ اپنے ثقافتی ورثے کو زندہ کرتے ہیں۔ بعض ماڈلز کے پاس کاشتکاری کے اوزار یا دیگر غیر روایتی سامان ہوتا ہے جو منفرد عناصر کا اضافہ کرتے ہیں جس سے ہر شو غیر متوقع اور ذاتی محسوس ہوتا ہے۔
میاؤ لسانی گروہ سے تعلق رکھنے والے فیشن ڈیزائنر یانگ چھون لِن نے کہا کہ شرکاء کے لئے کوئی داخلہ فیس یا مالی انعامات نہیں ہیں۔ پیشہ ورانہ فیشن شوز کے برعکس یہ دیہاتی رن وے بے ساختہ اور حقیقی معلوم ہوتا ہے۔
یانگ کے مطابق 2014 کے وسط میں اپنے آغاز سے مقامی فیشن شو 430 سے زائد مرتبہ منعقد ہوا ہے جس میں 40 سے زائد لسانی گروہوں کے روایتی ملبوسات کی نمائش کی گئی۔فیشن شو میں مجموعی طور پر 30 ہزار سے زائد افراد شریک ہوئے اور 10 کروڑ سے زائد آن لائن ویوز حاصل ہوئے۔
قصبے کے اس فیشن شو سے کائی لی کی معیشت پر بھی اثر پڑا ہے جس سے سیاحت کو فروغ ملا ہے۔
یہ علاقائی پارک جہاں فیشن شو منعقد ہوتا ہے ایک گہما گہمی سے بھرپور بازار میں تبدیل ہوگیا ہے۔
