عالمی بینک کی ایک ماہر اقتصادیات نے کہا ہے کہ چین کی معیشت نے رواں برس استحکام دکھایا ہے اور ملک کی ترقی کی صلاحیت اب بھی بلند ہے۔
عالمی بینک نے اپنے تازہ ترین "چائنہ اکنامک اپ ڈیٹ” میں سال 2025 میں چین کی معیشت کی ترقی کی شرح 4.9 فیصد پیش کی ہے جو پچھلی پیش گوئی سے 0.4 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): ایلیٹزا میلیوا، عالمی بینک کی ماہر اقتصادیات برائے چین
"پیش گوئی میں اضافہ اس لئے کیا گیا کیونکہ چین کی معیشت نے رواں برس مختلف چیلنجز کے باوجود لچک اور استحکام دکھایا ہے۔ سال کی پہلی تین سہ ماہیوں میں سالانہ بنیاد پر نمو 5.2 فیصد رہی جو خاصی مضبوط ہے حالانکہ معیشت کئی داخلی اور خارجی مشکلات کا سامنا کر رہی ہے۔ اس سال برآمدات بھی مجموعی طور پر مستحکم رہیں حالانکہ سال کے آغاز سے عالمی تجارتی پالیسیوں میں تبدیلیاں آئیں۔ خاص طور پر ترقی پذیر ممالک کی جانب برآمدات میں مستحکم اضافہ ہوا۔ مختلف ممالک کی جانب سے چینی مصنوعات کی طلب میں تیزی دیکھی گئی۔
چین اس وقت کئی جدید ٹیکنالوجیز میں عالمی سطح پر قیادت کر رہا ہے جو اس کے اعلیٰ انسانی سرمائے کی عکاسی ہے۔ چین نے صحت عامہ کے شعبے میں نمایاں بہتری لائی ہے۔ اس بہتری نے افرادی قوت پر بھی مثبت اثر ڈالا۔ درحقیقت آج چین کی معیشت کے لئے جو عنصر سب سے زیادہ معاون ثابت ہوا ہے وہ اس کا انتہائی اعلیٰ سطح کا انسانی سرمایہ ہے ۔ اس سرمائے نےمعیشت میں مسلسل حرکیّت اور جدت کو فروغ دیا۔
ہم نے پیش گوئی میں جو اضافہ کیا اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے سال کے آغاز میں جو توقعات ظاہر کی تھیں رواں برس معیشت اس سے بہتر کارکردگی دکھا رہی ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس بہتری کے اثرات اگلے سال بھی جاری رہیں گے۔
آئندہ سال سے آگے، طویل مدت میں چین کی اقتصادی ترقی کی صلاحیت واقعی کافی زیادہ ہے۔”
بیجنگ سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ



