بیجنگ(شِنہوا)چینی مین لینڈ کی ترجمان نے تائیوان کے حکام کی جانب سے سرکاری ملازمین کے مین لینڈ کے دوروں پر مزید پابندیاں عائد کرنے کے حالیہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے "بدنیتی پر مبنی فعل” قرار دیا ہے جو آبنائے پار عوامی تبادلوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
چین کی ریاستی کونسل کے امور تائیوان دفتر کی ترجمان ژو فینگ لیان نے یہ بات تائیوان کی ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (ڈی پی پی) کے اس منصوبے کے جواب میں کہی جس کے تحت مقامی سرکاری ملازمین اور مخصوص افراد کے مین لینڈ سفر سے متعلق قواعد و ضوابط میں ترمیم کی جا رہی ہے۔
ان ترامیم میں خاندان سے ملنے یا جنازوں میں شرکت کے لئے اہل رشتہ داروں کے دائرہ کار کو محدود کرنا شامل ہو سکتا ہے۔ اس کے علاوہ اعلیٰ سرکاری افسران اور پولیس اہلکاروں کو اپنے دورے سے کم از کم 7 دن پہلے اجازت کے لئے درخواست دینے پر مجبور کیا جائے گا۔
ژو نے ڈی پی پی حکام پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ تائیوان کے شہریوں کو مین لینڈ آنے سے روکنے اور آبنائے پار تبادلوں میں مصروف تنظیموں اور افراد کو دبانے کے لئے اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے تائیوان کے ان فنکاروں کو ڈرانے دھمکانے کی ڈی پی پی حکام کی کوششوں کی بھی مذمت کی جو مین لینڈ میں کام کر رہے ہیں۔
ژو نے کہا کہ مین لینڈ تائیوان کے فنکاروں کو ایک وسیع پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے اور ان کی شرکت سے یہاں کی پرفارمنس مارکیٹ مزید بہتر ہوتی ہے۔
ترجمان نے فلم اور موسیقی جیسے شعبوں میں آبنائے پار ثقافتی تعاون کے لئے مین لینڈ کی حمایت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے تائیوان کے فنکاروں کو مین لینڈ کی تقریبات میں شرکت کرنے اور تائیوان کے شہریوں کو ثقافتی سرگرمیوں سے لطف اندوز ہونے کے لئے مین لینڈ آنے کی دعوت دی۔



