چین کی بائیوٹیک کمپنی بی جی آئی جینومکس کمپنی لمیٹڈ کے ذیلی ادارے بی جی آئی ہیلتھ ایتھوپیا کی کوویڈ 19 ٹیسٹنگ لیب میں ایک بائیولوجیکل لیبارٹری انجینئر تشخیصی عمل میں مصروف ہے-(شِنہوا)
نیروبی(شِنہوا)ایتھوپیا کے شہر ادیس ابابا میں واقع لانسیٹ جنرل ہسپتال میں ایک نرس ماہرانہ انداز میں ایک مریض کو ڈرپ لگا رہی ہے، جسے علاج کے موثر ہونے کے بعد واضح طور پر راحت ملتی ہے۔ اس طرح کے مناظر ہسپتال میں کافی عام ہیں، جہاں صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن مشکل حالات میں معیاری دیکھ بھال فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
بہت سے دیگر مشرقی افریقی ممالک کی طرح ایتھوپیا کو طویل عرصے سے ضروری ادویات کی نمایاں قلت کا سامنا ہے، جس میں مقامی سطح پر دوا سازی کے فقدان کے باعث بڑے پیمانے پر انفیوژن بھی شامل ہے۔ افریقہ میں طبی سازوسامان کی کمی نے اسے ملیریا، ہیضہ اور چیچک جیسی وبائی امراض کا شکار بنایا۔
تاہم حالیہ برسوں میں چینی دوا ساز کمپنیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد نے پورے براعظم میں فیکٹریاں قائم کی ہیں، جس سے مقامی ادویات کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور افریقی ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کی خودمختاری میں استحکام آیا۔
2018 میں چینی کمپنی سان شینگ فارماسیوٹیکل نے ایتھوپیا میں ایک فیکٹری قائم کی۔ تقریباً ایک کروڑ آئی وی بیگز، 30کروڑ انجکشن اور 5 ارب گولیوں کی اوسط سالانہ پیداوار کے ساتھ فیکٹری نے ایتھوپیا کے درآمد شدہ ضروری ادویات پر انحصار کو نمایاں طور پر کم کردیا ہے۔
سان شینگ ایتھوپیا فارماسیوٹیکل کے جنرل منیجر جیانگ ژی وین نے شِنہوا کو ایک انٹرویو میں کہا کہ ادیس ابابا کے مضافات میں واقع مشرقی صنعتی زون میں کھولی جانے والی اس فیکٹری میں بنیادی طور پر ٹیبلٹس، کیپسول، بڑے حجم کے انفیوژن، چھوٹے حجم کے انجکشن اور کھائی جانے والی ضروری ادویات تیار کی جاتی ہیں۔
سان شینگ ان متعدد چینی دوا ساز کمپنیوں میں شامل ہے جنہوں نے حالیہ برسوں میں افریقہ میں ادویات اور طبی سامان کی پیداوار کو مقامی بنانے کے لئے سرمایہ کاری کی ہے اور فیکٹریاں قائم کی ہیں۔
2015 ء میں چینی کمپنی ہیومن ویل افریقہ فارماسیوٹیکل نے مالی کے دارالحکومت باماکو میں ایک فیکٹری قائم کی جو مالی میں پہلی مقامی اور مغربی افریقہ میں اعلیٰ معیار کے ساتھ ایک جدید دوا ساز فیکٹری تھی۔
اکتوبر میں چینی کمپنی جی جیا انٹرنیشنل میڈیکل ٹیکنالوجی نے زیمبیا کی انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن کے ساتھ ملک میں ہیضہ ویکسین پلانٹ کی تعمیر کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے تھے۔
چین افریقہ تعاون کے فورم کے 2024 کے سربراہ اجلاس میں چین نے 10 شراکتی ایکشن پلان کی نقاب کشائی کی، جن میں سے ایک صحت پر مرکوز تھا، جس میں چین نے چینی کاروباری اداروں کو افریقہ میں ادویات اور ویکسین کی پیداوار میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے کا وعدہ کیا تاکہ مقامی ادویات کی پیداوارکی صلاحیت میں اضافہ کیا جاسکے۔
فوسن اور سن شینگ سمیت چینی دوا ساز کمپنیوں نے تربیتی پروگرام شروع کئے ہیں اور افریقی ممالک کے صحت کی دیکھ بھال کے کارکن اور فارمیسی کے طالب علموں کے لئے وظائف اور انٹرن شپ فراہم کی ہے، جس سے افریقی دواسازی کی صنعت کے لئے زیادہ مقامی ٹیلنٹ پیدا ہوا ہے۔
اگست میں ایک چینی دوا ساز کمپنی افریقہ بائیو کیم نے تنزانیہ کی زنزیبار حکومت کے ساتھ ادویات تیار کرنے اور بائیو ویکسین پیداواری مرکز قائم کرنے کے معاہدے پر دستخط کئے تھے۔
فوسن فارما کے ماتحت ادارے ٹرائیڈیم فارما کے ایگزیکٹو صدر جین مارک بوخیز نے کہا کہ افریقہ کے بارے میں میرا وژن یہ ہے کہ افریقیوں کو اپنی ترقی میں قائدانہ کردار ادا کرنا ہوگا۔ انہیں مقامی پیداوار کی ترقی جیسے مخصوص موضوعات پر تکنیکی مدد کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی دوا ساز کمپنیاں ’’افریقہ کے لئے افریقہ میں پیداوار’‘ کے اس خیال میں شریک ہیں۔
