ہیڈلائن:
چینی زبان کی تعلیم کا دونوں ممالک مابین ثقافتی تبادلے کو فروغ دینے میں اہم کردارہے،ترک ماہر تعلیم کی رائے
جھلکیاں:
ترک ماہر تعلیم کا ماننا ہے کہ ارسیئس یونیورسٹی کے چینی زبان کے شعبے کا کردار ایک ثقافتی پل کا ہے۔یونیورسٹی میں چینی زبان و ادب کا شعبہ صرف تعلیمی پروگرام نہیں،بلکہ ایک ثقافتی پل اور تفہیم کا ایک اہم ذریعہ ہے۔تفصیل کے لئے وڈیو دیکھئے۔
شاٹ لسٹ:
1۔ ترکیہ کے شہر کیسری کے مختلف مناظر (بشکریہ اخلاص نیوز ایجنسی)
2۔ ماؤنٹ ارسیئس کے مختلف مناظر (بشکریہ اخلاص نیوز ایجنسی)
3۔ ارسیئس یونیورسٹی کے مختلف مناظر (بشکریہ اخلاص نیوز ایجنسی)
4۔ ارسیئس یونیورسٹی میں چینی زبان و ادب کے شعبے کے مختلف مناظر
5۔ساؤنڈ بائٹ 1(ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
6۔ ارسیئس یونیورسٹی کے مختلف مناظر (بشکریہ اخلاص نیوز ایجنسی)
7۔ساؤنڈ بائٹ 2(ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
8۔ ارسیئس یونیورسٹی کے مختلف مناظر (بشکریہ اخلاص نیوز ایجنسی)
9۔ ساؤنڈ بائٹ 3(ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
10۔ارسیئس یونیورسٹی کے مختلف مناظر (بشکریہ اخلاص نیوز ایجنسی)
11۔ ساؤنڈ بائٹ4(ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
تفصیلی خبر:
ترک ماہر تعلیم کا کہنا ہے کہ ترکیہ کی ارسیئس یونیورسٹی کے چینی زبان کے شعبے کا کردار "ایک ثقافتی پل” کا ہے،
جو ترکیہ اور چین کے درمیان تفہیم کے فروغ میں مدد فراہم کرتا ہے۔
ارسیئس یونیورسٹی کے نائب ریکٹر سیوڈٹ کرپک نے حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ ’’ہماری یونیورسٹی میں چینی زبان و ادب کا شعبہ صرف ایک تعلیمی پروگرام نہیں،بلکہ یہ ایک ثقافتی پل اور تفہیم کا ایک اہم ذریعہ ہے۔‘‘
ارسیئس یونیورسٹی ترکیہ کی ان دس اعلیٰ جامعات میں شامل ہے جنہیں تحقیقاتی یونیورسٹی کے طور پر منتخب کیا گیا ہے۔
1998 میں یونیورسٹی میں چینی زبان و ادب کا شعبہ قائم کیا گیا۔
اس اقدام کا مقصد ایسے تعلیم یافتہ نواجونوں کو تیار کرنا تھا جو چینی اور ترک اقوام کے درمیان تفہیم کو فروغ دینے میں مدد کریں۔
دو دہائیوں سے زائد مدت کے بعد ارسیئس یونیورسٹی ترکیہ میں چینی زبان کی تعلیم کا ایک اہم مرکز بن چکی ہے، جہاں 200 سے زائد انڈر گریجویٹ طلباء زیر تعلیم ہیں۔
یونیوسٹی کے فارغ التحصیل طلباء اب ترکیہ کے مختلف صنعتوں میں اپنے کارنامےسر انجام دے رہے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1(ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
"ہم نے اپنی یونیورسٹی میں چینی زبان و ادب کے شعبے کی موجودگی کو بہت اہمیت دی ہے۔ اس شعبے کا وجود دو اقوام، دو ثقافتوں، اور دو ریاستوں کے درمیان مضبوط تعلقات قائم کرنے میں معاون ثابت ہوا ہے۔ ہم جانتے ہیں زبان اقوام کو جوڑنے، دروازے کھولنے اور ثقافتوں کو ایک دوسرے کے قریب لانے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔”
کرپک کے مطابق ترکیہ کے طلباء کے لئے چینی زبان سیکھنے کےفوائد کئی حوالے سے اہم ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
"یہ اقدام ذاتی علم کو بڑھاتا ہےاور امکانات کو وسیع کرتا ہے۔پیشہ ورانہ لحاظ سے دونوں ملکوں کے درمیان بڑھتے تجارتی امکانات کے پیش نظر چینی زبان میں مہارت ہمارے فارغ التحصیل طلباء کی ملازمت کے امکانات کو بہتر بناتی ہے۔ چین کے مجوزہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو (بی آر آئی) کے بارے میں ترک ماہر تعلیم نے کہا کہ یہ تجارتی نیٹ ورک "صرف تجارت نہیں بلکہ ثقافت، فن اور ادب کے تبادلے کا بھی ایک اہم ذریعہ ہے۔”
ساؤنڈ بائٹ 3(ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
” مجھے یقین ہے کہ یہ انیشی ایٹو (بی آر آئی) اس راستے پر واقع ممالک کی اقتصادی، بنیادی اور تجارتی صلاحیتوں کو بڑھائے گا۔
ہم امید رکھتے ہیں کہ آنے والے وقتوں میں یہ اقدام تمام فریقوں کے لئے فائدہ مند ثابت ہوگا۔”
کرپک نے چین اور ترکیہ کی قدیم تہذیبوں اور شاندار ثقافتی روایات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک ان قدیم تہذیبوں سے سیکھ کر دور حاضر کے عالمی چیلنجز کا مقابلہ کرسکتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (ترکش): سیوڈٹ کرپک، نائب ریکٹر، ارسیئس یونیورسٹی
"جہاں تک میں جانتا ہوں کنفیوشس اور دیگر معروف فلاسفروں نے چینی نظریے کی بنیاد رکھی اور امن، اتحاد ویکجہتی کو بہت اہمیت دی۔ ان کی آراء انسانیت کے لئے امن کے ساتھ جینے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہیں۔
دونوں ممالک اپنی شاندار تاریخوں سے استفادہ کرتے ہوئےعالمی امن و استحکام میں حصہ ڈال سکتے ہیں۔ عالمی بحرانوں کا مقابلہ کرنے کے لئے ہمیں انسانیت کی فلاح و بہبود کو مدنظر رکھنے والے عوامل پر عمل کرنا ہوگا۔میرے خیال میں دونوں ممالک میں اس حوالےسے وسیع امکانات موجود ہیں۔”
انقرہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link