ہیڈ لائن:
سیچھوان میں منعقد ہونے والی تہذیبوں کی عالمی کانفرنس کے تحت”چین پر تحقیق”
جھلکیاں:
سیچھوان میں تہذیبوں کی پہلی عالمی کانفرنس 6 سے 8 نومبر تک جاری رہی۔ آئیے کانفرنس کے حوالے سے ایک یونانی محقق کی اس حوالے سے گفتگو پر مبنی یہ ویڈیو دیکھتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ سرگرمیوں کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): جارجیا ڈیماپولو، محقق، تھیٹر سٹڈیز ڈپارٹمنٹ، یونیورسٹی آف پاترس، یونان
تفصیلی خبر:
تہذیبوں کی پہلی عالمی کانفرنس کے تحت” سیچھوان میں چین پر تحقیق” پروگرام منگل کے روز ختم ہو گیا۔دو دن تک جاری رہنے والی اس کانفرنس کے شرکاء کوسیچھوان عجائب گھر، جنشا کے کھنڈرات، سان شنگ دوئی دوئی عجائب گھر اور چھنگ دو پانڈا بیس سمیت چینی صوبے کےمختلف اہم ثقافتی مقامات کی سیر کے لئے لے جایا گیا۔ کانفرنس نے چینی تہذیب کی عظمت اور اس کی روایتی ثقافت میں جدت لانے کے لئے تجربے کا موقع فراہم کیا۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): جارجیا ڈیماپولو، محقق، تھیٹر سٹڈیز ڈپارٹمنٹ، یونیورسٹی آف پاترس، یونان
” میں چینی آباؤ اجداد سے بہت متاثر ہوا ہوں۔ ہمارے درمیان بہت سی باتیں مشترک ہیں۔ ہم دونوں اقوام دو قدیم تہذیبوں کے وارث ہیں۔ چین نے جس طرح اپنے ماضی کو شاندار اور اچھے طریقے سے محفوظ کیا ہے اسے سراہا جانا چاہئے۔ ہمیں لازمی طور پر ایک دوسرے سے سیکھنا چاہئے۔ یہ ایک بڑا مقصد ہے کہ ہم کس طرح آپس میں بات چیت کریں اور ایک دوسرے کے ساتھ ثقافتی تبادلوں کا سلسلہ آگے بڑھاتے رہیں۔”
تہذیبوں کی پہلی عالمی کانفرنس 6 نومبر سے 8 نومبر تک شان ڈونگ، ہینان اور سیچھوان میں ” چین کی سیر” کے پروگرام کے ساتھ جاری رہی۔
کانفرنس چین کےسماجی علوم کے ادارے، تعلیم اور ثقافت و سیاحت کی وزارتوں، یونان کی وزارتِ ثقافت اور اکیڈمی آف ایتھنز کے مشترکہ اہتمام سےمنعقد ہوئی تھی۔ کانفرنس کا موضوع "کلاسیکی تہذیب اور جدید دنیا” تھا۔ کانفرنس کے شرکا نے انسانی تصورات کی بنیاد کے حوالے سے اظہار خیال کیا۔ ثقافتی تبادلوں کا فروغ ،عالمی چیلنجز سے نمٹنے کی حکمت عملی اورانسانیت کے مشترکہ مستقبل کا تعین بھی کانفرنس کے اہم مقاصد میں شامل تھا۔
چھنگ دو، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link