آسٹریلوی محققین زراعت کے ایک نئے طریقۂ کار پر تجربہ کر رہے ہیں جو زرعی اخراجات میں کمی اور ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے میں مدد دے سکتا ہے۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا (یونی ایس اے) کے محققین نے پیر کے روز بتایا کہ بیسالٹ کی پسی ہوئی چٹان کان کنی اور تعمیرات کا ایک وافر اور کم خرچ آتش فشانی ضمنی مادہ ہے جو آسٹریلوی کسانوں کے لئے ہر سال بھاری رقم کی بچت اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔
یونی ایس اے کے فیوچر انڈسٹریز انسٹیٹیوٹ سے وابستہ سینئر تحقیقاتی رفیق بنوئے سارکار قومی سطح کے اس تجربے کی سربراہی کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فی ٹن صرف 30 آسٹریلوی ڈالر (19.69 امریکی ڈالر) لاگت والی یہ چٹان عام زرعی آلات اور نہایت کم اضافی خرچ کے ساتھ مٹی کی تیزابیت کم کرنے، فصلوں کی پیداوار بڑھانے اور کاربن جذب کرنے کا مؤثر ذریعہ بن سکتی ہے۔
سارکار نے کہا کہ آسٹریلوی کسان ہر سال تقریباً ایک ارب 20 کروڑ آسٹریلوی ڈالر (78 کروڑ 70 لاکھ امریکی ڈالر) مٹی کی تیزابیت سے نمٹنے پر خرچ کرتے ہیں۔ اس مقصد کے لئے وہ مہنگے چونے والے مادے استعمال کرتے ہیں جو خود بھی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا سبب بنتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بیسالٹ نہ صرف مٹی کی تیزابیت کم کرتا ہے بلکہ فاسفورس، کیلشیم، میگنیشیم اور سلیکون جیسے اہم غذائی اجزاء بھی فراہم کرتا ہے۔ اس سے کیمیائی کھادوں پر انحصار کم ہوتا ہے اور زرعی منافع میں اضافہ ممکن ہوتا ہے۔
تحقیقی ٹیم کے مطابق آسٹریلیا میں گرین ہاؤس گیسوں کے مجموعی اخراج کا تقریباً 18 فیصد زرعی شعبے سے آتا ہے۔ اگر چونے کے بجائے بیسالٹ استعمال کیا جائے تو نہ صرف ان اخراجات میں کمی آئے گی بلکہ سال 2050 تک خالص صفر اخراج (نیٹ زیرو) کا ہدف حاصل کرنے میں بھی مدد ملے گی۔اس مشترکہ تحقیق میں یونی ایس اے، جیمز کُک یونیورسٹی، ٹراپیکل نارتھ کوئنزلینڈ ڈراؤٹ حب اور کئی صنعتی شراکت دار شامل ہیں جو دو وفاقی و نجی فنڈنگ والے منصوبوں پر کام کر رہے ہیں۔
محققین کے مطابق اس اقدام سے کان کنی کے شعبے کو بھی فائدہ ہوگا کیونکہ ضائع شدہ بیسالٹ کو بطور زرعی اصلاحی مادہ نئی قدر حاصل ہو جائے گی۔
سارکار نے کہا کہ اگر یہ ٹیکنالوجی کامیاب ہو گئی تو اسے بڑے پیمانے پر اپنایا جا سکے گا جس سے کسانوں اور کان مالکان کو کاربن کریڈٹ حاصل ہوں گے اور پائیدار زرعی طریقوں کو فروغ ملے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جاری تجربات کا مقصد کسانوں کا اعتماد جیتنا اور اس طریقے کو ملک گیر سطح پر تیزی سے متعارف کرانا ہے۔
کینبرا سے شِنہوا نیوز ایجنسی کے نمائندوں کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ٹیکسٹ آن سکرین:
آسٹریلوی سائنسدانوں کا ماحولیاتی تحفظ کے لئے نیا زرعی تجربہ
بیسالٹ چٹان سے مٹی کی تیزابیت کم کرنے کی کوشش کی گئی
یہ آتش فشانی چٹان فصلوں کی پیداوار میں اضافہ کر سکتی ہے
تجربہ عام زرعی آلات اور کم خرچ سے ممکن بنایا گیا
محققین کے مطابق یہ طریقہ کاربن جذب کرنے میں مدد دے گا
ٹیکنالوجی کامیاب ہونے پر اسے ملک گیر سطح پر اپنایا جا سکتا ہے

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link