اسلام آباد: پاکستان نے شام کیخلاف اسرائیل فوجی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے غیر ذمہ دارانہ، خطرناک اور جان بوجھ کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی کوشش قرار دیتے ہوئے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ مل کر خطے کے استحکام کو محفوظ بنانے اور منصفانہ و پائیدار امن کے امکانات کو فروغ دینے میں کردار ادا کرے۔
سلامتی کونسل میں شام کی صورتحال پر بریفنگ کے دوران قومی بیان دیتے ہوئے اقوامِ متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب و سلامتی کونسل کے صدر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ اسرائیل کی شام میں مسلسل خلاف ورزیاں بے لگامی کی علامت ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کی جانب سے اسرائیل کو جوابدہ نہ ٹھہرانے کے باعث یہ خلاف ورزیاں مزید بڑھ گئی ہیں جو اقوامِ متحدہ کے منشور اور بین الاقوامی قانون کے اصولوں پر مبنی عالمی نظام کو کمزور کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ چاہے بات غزہ، لبنان، شام، ایران یا یمن کی ہو، اسرائیل عالمی قانون کی حدود سے باہر کام کر رہا ہے، اقدام ریاستی خودمختاری، عدم مداخلت اور اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 2(4)میں درج طاقت کے استعمال کی ممانعت جیسے اصولوں کی مکمل خلاف ورزی ہے، اس بے لگامی کو اب ختم ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ شام پر کہ اسرائیلی حملے ایسے وقت میں ہو رہے ہیں جب شام نازک مگر اہم عبوری مرحلے سے گزر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک دہائی سے زائد عرصے کی جنگ کے بعد شامی عوام میں امن، وقار اور اپنے ملک کی تعمیر نو کی ایک نئی امید جنم لے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی و اقتصادی سطح پر دوبارہ روابط قائم ہونے کے واضح اشارے ملے ہیں، بڑی پابندیاں ہٹا لی گئی ہیں جس سے شامی معیشت کو راحت ملی ہے اور قومی بحالی کی جانب سست مگر واضح پیش رفت ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی کو مستحکم کرنا اگرچہ مشکل کام ہے لیکن شامی قیادت نے داخلی سطح اور خطے و بین الاقوامی برادری کیساتھ اپنے تعلقات میں استحکام اور مفاہمت کیلئے آمادگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شامی قیادت نے وسیع تر خطے کیساتھ پرامن تعلقات کے قیام کی نہ صرف نیت ظاہر کی ہے بلکہ اسے کھلے عام بیان بھی کیا ،ایسی صورت حال میں اسرائیل کے جانب سے شامی ریاستی اداروں پر حملے نہایت غیر معقول اور نقصان دہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کی بارہا خلاف ورزیاں شام کے داخلی معاملات میں براہِ راست مداخلت کے مترادف ہیں، جو قومی اداروں کو کمزور کرتی ، تعمیر نو کی راہ میں رکاوٹ بنتی اور مفاہمتی کوششوں کو نقصان پہنچاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شام کو اس وقت جارحیت اور تخریب کاری نہیں، بلکہ یکجہتی اور حمایت کی ضرورت ہے، اندرونی ہم آہنگی، ہم بستگی اور شمولیت کو فروغ دیناشام کے کثیرالثقافتی معاشرے کو گلے لگا کرہی مفاہمت کو آگے بڑھانے اور ملک گیر استحکام کو یقینی بنانے کا راستہ ہے، جو سلامتی کونسل کی قرارداد 2254کے اہم اصولوں سے ہم آہنگ ہے، انہوں نے کہا کہ شام کی ریاستی خودمختاری کو بیرونی حملوں سے کمزور کرنا خطرناک سیکیورٹی خلا پیدا کرتا ہے، ایسے حالات دہشت گرد اور انتہا پسند گروہوں کی دوبارہ ابھارنے کا باعث بن سکتے ہیں جو نہ صرف شام بلکہ پورے خطے اور دنیا کیلئے خطرہ بن سکتے ہیں۔
