چین کے جنوب مغربی صوبے سیچھوان کے شہر لے شان میں صارفین موبائل فون کی دکان پر موبائل فون کا انتخاب کررہے ہیں-(شِنہوا)
لندن(شِنہوا)فنانشل ٹائمز کا کہنا ہے کہ 21ویں صدی میں چین کی نجی کھپت دنیا کی کسی بھی بڑی معیشت کے مقابلے میں تیزی سے بڑھی ہے۔
فنانشل ٹائمز کے حالیہ کالم میں کہا گیا ہے کہ حقیقی معنوں میں چین میں نجی صارفین کے اخراجات اس صدی میں سالانہ اوسطاً 8 فیصد سے زائد کی شرح سے بڑھے ہیں جو کہ دنیا کی کسی بھی بڑی معیشت سے تیز ہے۔
راک فلر انٹرنیشنل کے چیئرمین اور کالم نگار روچر شرما نے نشاندہی کی کہ چینی کھپت کے کمزور ہونے کا تاثر دراصل اس کے جی ڈی پی میں نسبتاً کم حصہ یعنی تقریباً 40 فیصد کی بنیاد پر قائم ہے تاہم یہ شرح چین کی معیشت میں غیر معمولی طور پر زیادہ سرمایہ کاری کی وجہ سے متاثر ہوتی ہے۔
شرما نے کہا کہ یہ تضاد اس وجہ سے نہیں ہے کہ کھپت کی رفتار سست ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جی ڈی پی کے دوسرے بڑے جزو یعنی سرمایہ کاری میں اس سے بھی تیز تر اضافہ ہوا ہے جس کی اس صدی میں اوسط 10 فیصد سالانہ ہے۔ یہ سرمایہ کاری بنیادی شہری سہولیات، رئیل اسٹیٹ اور برآمدی صنعتوں میں ہوئی۔
شرما نے کہا کہ اگر ان عوامل کو مدنظر رکھا جائے تو چین کی جی ڈی پی میں کھپت کا حصہ تقریباً 55 فیصد کے قریب ہوگا جو کہ بین الاقوامی معیارات سے زیادہ ہم آہنگ ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link