ملاکا، ملائیشیا کی جونکر اسٹریٹ پر چینی طرز کی محرابی راہداریوں والی عمارتیں اور ملائی طرز کی عمارتیں ساتھ ساتھ دیکھی جا سکتی ہیں۔ اس وقت نیونا کھانوں کی خوشبو فضا میں مہک رہی ہے۔ یہ درحقیقت ہمیں اس قدیم شہر میں بابا نیونا (چینی نژاد ملائی نسل) کی انوکھی ثقافتی کہانیوں سے متعلق بتا رہی ہے۔
بابا نیونا، کو ’پراناکن‘ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ اُن چینی تارکینِ وطن کی اولادیں ہیں جنہوں نے مقامی ملائی افراد سے شادیاں کی تھیں۔ اس نسل نے اپنی ایک منفرد ثقافتی شناخت تخلیق کی۔اس نئی نسل میں مردوں کو ’بابا‘ جبکہ خواتین کو ’نیونا‘ کہا جاتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): لوسی وی، مالک، نیونا ریسٹورنٹ، جونکر اسٹریٹ
’’ لوگوں کی ایک بڑی تعداد یہاں نیونا کھانے تلاش کرنے آتی ہے۔ ان کھانوں کے ذائقے اس قدر نرالے ہوتے ہیں کہ جو چینی گاہک ایک بار انہیں چکھ لیتے ہیں ان کی ہمیشہ خواہش ہوتی ہے کہ وہ دوسری بار بھی اس کا ذائقہ چکھیں۔‘‘
ملاکا، بابا نیونا ثقافت کے جنم مقامات میں سے ایک ہے۔ اس حوالے سے یہ علاقہ چین کی سیاحوں کی بڑی تعداد کو اپنی طرف متوجہ کر رہا ہے تاکہ وہ صدیوں پرانے اس ثقافتی ورثے کو دریافت کر سکیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لی ٹینگ، چینی سیاح
’’ نیونا ثقافت کی جڑیں چین تک پہنچتی ہیں۔ میں نے اس حوالےسے صرف جغرافیہ کی کتابوں میں پڑھا یا پھر ٹی وی پر دیکھا تھا۔ اس لئے میں نے چاہا کہ خود یہاں آ کر اس کا تجربہ کروں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): وانگ شان شان، چینی سیاح
’’ مقامی اثرات کے باوجود یہاں چینی روایات اب بھی اپنا وجود رکھتی ہیں۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے ہمیں گھر سے دور ایک اور گھر مل گیا ہو۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): گان تھیان لو، چیئرمین، جونکر واک ورکنگ کمیٹی
’’ بہت سے چینی سیاح اس لئے یہاں آتے ہیں کہ یہاں کے قدرتی مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھیں۔ وہ جنوب مشرقی ایشیا میں چینی معاشرے کے رسوم و رواج اور ثقافتی روایات دیکھنا چاہتے ہیں۔ وہ یہاں آ کر چین اور ملائیشیا کے درمیان دیرینہ دوستی کا جائزہ بھی لیتے ہیں۔ چین سے سیاحوں کے آنے سے یہاں کی مقامی معیشت کو بھی زبردست فائدہ پہنچا ہے۔‘‘
ملاکا، ملائشیا سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link