تھائی لینڈ کے شہر چمفون کے ایک باغ میں باغبان تازہ کاٹے ہوئے ڈورین دکھارہی ہے-(شِنہوا)
نوم پِنہ(شِنہوا)کمبوڈیا کی سینیٹ کے صدر سمدیچ ٹیکو ہن سین نے کہا کہ علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی) آسیان کے رکن ممالک کو اعلیٰ صلاحیت اور لچک کے ساتھ اپنی معیشتوں کو بڑھانے میں مدد دینے کی صلاحیت رکھتی ہے۔
سینیٹ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سمدیچ ٹیکو ہن سین نے ان خیالات کا اظہار ملائیشیا کی پارلیمنٹ کے ایوان زیریں کے سپیکر جوہری بن عبدل سے ملاقات کے دوران کیا۔
پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ چونکہ ملائیشیا 2025 کے لئے آسیان کا صدر ہے ، لہٰذا سمدیچ ٹیکو ہن سین کو پختہ یقین ہے کہ ملائیشیا خطے کو مزید ترقی کی طرف لے جائےگا۔
انہوں نے یہ مشورہ بھی دیا کہ ملائیشیا اپنے بیرونی شراکت داروں کے ساتھ آسیان سطح کے تجارتی مذاکرات کے لئے ایک طریقہ کار وضع کرنے پر غور کرے۔
آر سی ای پی میں ایشیا بحرالکاہل کے 15 ممالک شامل ہیں جن میں آسیان کے 10 رکن ممالک اور ان کے 5 تجارتی شراکت دار چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
رائل اکیڈمی آف کمبوڈیا کے تحت تھنک ٹینک انٹرنیشنل ریلیشنز انسٹی ٹیوٹ آف کمبوڈیا کے ڈائریکٹر جنرل کِن فی نے کہا کہ آر سی ای پی سے امیر اور غریب آسیان رکن ممالک کے درمیان ترقی میں فرق کو کم کرنے میں مدد ملے گی۔
انہوں نے شِنہوا کو بتایاکہ آر سی ای پی نے محصولات اور تجارتی رکاوٹوں کو کم کیا ہے، جس کی وجہ سے آسیان کے رکن ممالک اور ان کے تجارتی شراکت داروں کے درمیان زیادہ تجارت ہوئی ہے۔ دنیا کے سب سے بڑے آزاد تجارتی معاہدے نے عالمی معیشت اور عالمی سپلائی چین میں آسیان کے انضمام کو بہتر بنانے میں بھی مدد کی ہے۔
