پیرس(شِنہوا)شنائیڈر کے سابق الیکٹرک ایگزیکٹو ہروے آزولے نے کہا ہے کہ چین کی معیشت نے غیر یقینی عالمی ماحول میں صنعتی ترقی، متحرک اختراع اور اعلیٰ سطح کے معاشی کھلے پن کو یکجا کر تے ہوئے مضبوط لچک اور غیرمعمولی مطابقت کا مظاہرہ کیا ہے۔
آزولے، جو فرانس میں سلک روڈ بزنس سکول میں پروفیسر بھی ہیں، نےشِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ ترقی کے نئے محرکات کو آگے بڑھانے،صنعتی جدیدیت اور نئی معیاری پیداواری قوتوں کو ترجیح دینے کا عمل چین کی عالمی مسابقت کو گہرائی سے نئی شکل دے رہا ہے اور بین الاقوامی تعاون کے لئے نئے مواقع پیدا کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان ترجیحات کے لئے کی جانے والی کوششیں زیادہ صنعتی خودمختاری اور اعلیٰ معیار کی پیداواری صلاحیت میں حصہ ڈال رہی ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ اہم علاقائی مراکز، جن میں گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-مکاؤ عظیم خلیجی تر علاقہ، دریائے یانگسی طاس اور بیجنگ-تیانجن-ہیبے خطہ شامل ہیں، ایسے مراکز کے طور پر ابھر رہے ہیں جہاں ٹیکنالوجی، سرمایہ اور تجرباتی ضابطے یکجا ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان مراکز نے ٹیسلا اور شنائیڈر الیکٹرک جیسی کثیر القومی کمپنیوں کو اپنے مراکز قائم کرنے اور اختراع کو فروغ دینے میں فیصلہ کن کردار ادا کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ تعاون اب زیادہ تر ایسے ماڈلز پر مبنی ہوتا جا رہا ہے جو مشترکہ اختراع، جزوی مقامی پیداوار اور اشتراکی طریقہ کار پر زور دیتے ہیں۔ یہ صرف برآمدات پر مرکوز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا کی سب سے بڑی اور متحرک صارف منڈیوں میں سے ایک کا مالک ہے اور بین الاقوامی معاشی حلقے میں غیر یقینی صورتحال کا مقابلہ ایک مضبوط، جدت پر مبنی اور مربوط داخلی منڈی قائم کرکے کر رہا ہے۔



