ہیڈ لائن:
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے تجارت اور باہمی مفاد پر مبنی تعاون کو فروغ دیا ہے: ترک محقق
جھلکیاں:
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آرآئی) نے یورپ اور ایشیا کے خطوں میں مال بردار ٹرینوں اور ممالک کے درمیان باہمی مفاد پر مبنی تعاون کے سلسلے کو تیز کر دیا ہے۔ یہ بات انقرہ سے تعلق رکھنے والے ایک ترک سکالر نے شِنہوا کو دئیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہی۔ انہوں نے مزید کیا کہا ، آئیے اس ویڈیو میں دیکھتے ہیں۔
شاٹ لسٹ:
1۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے مختلف مناظر
2۔ ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): علی اوغوز دیرئیوز، ایسوسی ایٹ پروفیسر بین الاقوامی تعلقات، ٹوب یونیورسٹی، انقرہ
تفصیلی خبر:
چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) نے یورپ اور ایشیا کے خطوں میں مال بردار ٹرینوں اور ممالک کے درمیان باہمی مفاد پر مبنی تعاون کے سلسلے کو تیز کر دیا ہے۔ یہ بات انقرہ سے تعلق رکھنے والے ایک ترک سکالر نے شِنہوا کو دئیے گئے ایک حالیہ انٹرویو میں کہی۔
ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): علی اوغوز دیرئیوز، ایسوسی ایٹ پروفیسر بین الاقوامی تعلقات، ٹوب یونیورسٹی، انقرہ
’’بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو ایک بہت اہمیت کا حامل اقدام ہے ۔ اس کے ذریعے یورپ اور ایشیا کے درمیان زمینی رابطے اور تجارتی نیٹ ورک دوبارہ احیا ہوا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے آغاز کے بعد تاریخی سلک روڈ سے نئے سلک روڈ کے احیا کے امکانات تیز ہو گئے ہیں۔ اگر ہم براہ راست ترکیہ اور چین کے تعاون کو دیکھیں تو ہم خاص طور پر ریلوے کے شعبے میں بڑی سرمایہ کاری کے منصوبے دیکھتے ہیں ۔ یہ منصوبےجاری ہیں اور ان میں ترقی ہو رہی ہے۔
چین چاہتا ہے کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کو مل کر ترقی دی جائے۔ یہ ایک واضح پیغام ہے کہ ہمیں مزید تعاون اور کامیابیوں کی صورتحال پیدا کرنی چاہئے۔ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو میں وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس پر کسی ایک قوم کی تنہا اجارہ داری نہیں ہے۔ یہ ایک ایسا کنسورشیم ہے جو ان تمام قوموں کے فائدے کے لئے کام کرے گا جو اس نئے سلک روڈ کی ترقی اور احیاء میں تعاون کریں گی۔
بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، رابطوں میں فروغ کے ذریعے نہ صرف علاقائی سطح پرآپس کے تعلقات کو مضبوط کرے گا بلکہ عالمی سطح پر بھی باہمی تعلقات میں استحکام لائے گا۔ یہ منصوبہ ترقی پذیر ممالک ، ابھرتی ہوئی معیشتوں اور اقتصادی تعاون و ترقی کی تنظیم (او ای سی ڈی) کی رکن روایتی مغربی معیشتوں سب کے لئے اہم موقع ہے۔”
انقرہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link