شام چھوڑ کر جانے والے شامی شہری لبنان کے ساتھ سرحد پر واقع مسنا بارڈر کراسنگ پر پھنسے ہوئے ہیں-(شِنہوا)
اقوام متحدہ(شِنہوا)اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے کہا ہے کہ شام میں تازہ ترین لڑائی کے بعد سے 8 لاکھ 80 ہزار سے زائد افراد بے گھر ہوئے۔
اقوام متحدہ کے شراکت داروں نے اندازہ لگایا ہے کہ تقریباً 6 فیصد بے گھر افراد کم از کم ایک معذوری کے ساتھ زندگی جی رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے رابطہ دفتر برائے انسانی امور (او سی ایچ اے) نے کہا کہ واپسی کا عمل جاری ہے۔شراکت داروں نے گزشتہ روز 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد افراد کی واپسی ریکارڈ کی۔اس کے علاوہ 40 ہزار سے زائد بے گھر افراد شام کے شمال مشرق میں 250 اجتماعی مراکز میں قیام پذیر ہیں۔
دفتر کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ اور شراکت دار خوراک،پانی،نقدی،خیموں اور کمبلوں کی فراہمی کے ذریعے امدادی عمل میں معاونت جاری رکھے ہوئے ہیں۔عالمی ادارہ طبی ٹیموں کی تعیناتی کے علاوہ امداد بھی بھیج رہا ہے۔
شام کے ہلال احمر اور بین الاقوامی ریڈکراس کمیٹی نے اقوام متحدہ کے فنڈ برائے اطفال(یونیسیف) کے اشتراک سے شام کے شہر حلب کے گورنریٹ میں تشرین ڈیم کی فوری اور ضروری مرمت کے لئے مشترکہ مشن کا آغاز کیا۔
یونیسیف نے بیک اپ جنریٹر چلانے کے لئے ایندھن بھی حاصل کیا اور پانی کی فراہمی کو محفوظ بنایا۔گزشتہ ہفتے ڈیم کے نزدیک ہونے والی کشیدگی سے بڑے پیمانے پر بجلی کی فراہمی منقطع ہوگئی جس سے پانی اور دیگر اہم سہولیات معطل ہوگئیں۔اس سے علاقے کے لاکھوں افراد متاثر ہو گئے۔
انسانی امور اور ہنگامی امداد کے رابطہ کار ٹام فلیچر نے امدادی ردعمل کے جائزے کے لئے دمشق میں شامی عبوری انتظامیہ سے ملاقات کی۔انتظامیہ نے لبنان-شام سرحد پر بے گھر افراد کی پیچیدہ نقل و حرکت کی اطلاع دی۔
ادھر اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے نے بتایا کہ لبنانی حکام نے اندازہ لگایا کہ 27 نومبر کو لبنان پر حملوں کے اعلان کے بعد سے جمعہ تک تقریباً 30 ہزار بے گھر افراد شام سے لبنان واپس آئے جس میں زیادہ تر شامی تھے تاہم کچھ لبنانی شہری بھی شامل تھے۔
